ہے خموش آنسوؤں میں بھی نشاط کامرانی
ہے خموش آنسوؤں میں بھی نشاط کامرانی کوئی سن رہا ہے شاید مری دکھ بھری کہانی یہی تھرتھراتے آنسو یہی نیچی نیچی نظریں یہی ان کی بھی نشانی یہی اپنی بھی نشانی یہ نظام بزم ساقی کہیں رہ سکے گا باقی کہ خوشی تو چند لمحے غم و درد جاودانی ہیں وجود شے میں پنہاں ازل و ابد کے رشتے یہاں کچھ ...