Ali Jawwad Zaidi

علی جواد زیدی

معروف شاعر اور نقاد، اپنی تنقیدی کتاب ’دو ادبی اسکول‘ کے لیے بھی جانے جاتے ہیں

Well-known poet and critic known for his book 'Do Adabi School'

علی جواد زیدی کی غزل

    ہے خموش آنسوؤں میں بھی نشاط کامرانی

    ہے خموش آنسوؤں میں بھی نشاط کامرانی کوئی سن رہا ہے شاید مری دکھ بھری کہانی یہی تھرتھراتے آنسو یہی نیچی نیچی نظریں یہی ان کی بھی نشانی یہی اپنی بھی نشانی یہ نظام بزم ساقی کہیں رہ سکے گا باقی کہ خوشی تو چند لمحے غم و درد جاودانی ہیں وجود شے میں پنہاں ازل و ابد کے رشتے یہاں کچھ ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کچھ بے سبب ہی نم تو نہیں

    آنکھ کچھ بے سبب ہی نم تو نہیں یہ کہیں آپ کا کرم تو نہیں ہم نے مانا کہ روشنی کم ہے پھر بھی یہ صبح شام غم تو نہیں عشق میں بندشیں ہزار سہی بندش دانہ و درم تو نہیں تھا کہاں عشق کو سلیقۂ غم وہ نظر مائل کرم تو نہیں مونس شب رفیق تنہائی درد دل بھی کسی سے کم تو نہیں وہ کہاں اور کہاں ستم ...

    مزید پڑھیے

    ہے وہی معرکۂ نیکی و شر میرے بعد

    ہے وہی معرکۂ نیکی و شر میرے بعد تھم نہ جائیں کہیں یاران سفر میرے بعد کم ہیں ایسے جو کریں عرض ہنر میرے بعد آج غم ناک سے ہیں اہل نظر میرے بعد چند ساعت کے لئے رک بھی گیا رو بھی لیا کارواں پھر بھی ہے سرگرم سفر میرے بعد جذب تھیں جس میں مرے خون وفا کی چھینٹیں بن گیا سجدہ گہہ خلق وہ در ...

    مزید پڑھیے

    ترے دیار میں کوئی غم آشنا تو نہیں

    ترے دیار میں کوئی غم آشنا تو نہیں مگر وہاں کے سوا اور راستا تو نہیں سمٹ کے آ گئی دنیا قریب مے خانہ کوئی بتاؤ یہی خانۂ خدا تو نہیں لبوں پر آج تبسم کی موج مچلی ہے کوئی مجھے کسی گوشے سے دیکھتا تو نہیں بنا لیں راہ اسی خار زار سے ہو کر جنون شوق کا یہ فیصلہ برا تو نہیں سبب ہو کچھ بھی ...

    مزید پڑھیے

    دبی آواز میں کرتی تھی کل شکوے زمیں مجھ سے

    دبی آواز میں کرتی تھی کل شکوے زمیں مجھ سے کہ ظلم و جور کا یہ بوجھ اٹھ سکتا نہیں مجھ سے اگر یہ کشمکش باقی رہی جہل و تمدن کی زمانہ چھین لے گا دولت علم و یقیں مجھ سے تمہیں سے کیا چھپانا ہے تمہاری ہی تو باتیں ہیں جو کہتی ہے تمنا کی نگاہ واپسیں مجھ سے نگاہیں چار ہوتے ہی بھلا کیا حشر ...

    مزید پڑھیے

    ایسی تنہائی ہے اپنے سے بھی گھبراتا ہوں میں

    ایسی تنہائی ہے اپنے سے بھی گھبراتا ہوں میں جل رہی ہیں یاد کی شمعیں بجھا جاتا ہوں میں آ گئی آخر غم دل وہ بھی منزل آ گئی مجھ کو سمجھاتے تھے جو اب ان کو سمجھاتا ہوں میں زندگی آزادہ رو بحر حقیقت بے کنار موج آتی ہے تو بڑھتا ہی چلا جاتا ہوں میں بزم فکر و ہوش ہو یا محفل عیش و نشاط ہر جگہ ...

    مزید پڑھیے

    نیا مے کدے میں نظام آ گیا

    نیا مے کدے میں نظام آ گیا اٹھیں بندشیں اذن عام آ گیا نظر میں وہ کیف دوام آ گیا کہ گویا کسی کا پیام آ گیا محبت میں وہ بھی مقام آ گیا کہ مژگاں پہ خوں لب پہ نام آ گیا سر راہ کانٹے بچھاتا ہے شوق جنوں کو بھی کچھ اہتمام آ گیا نہ الزام ان پر نہ اغیار پر یہ دل آپ ہی زیر دام آ گیا بدل ہی ...

    مزید پڑھیے

    تیرے ہلکے سے تبسم کا اشارا بھی تو ہو

    تیرے ہلکے سے تبسم کا اشارا بھی تو ہو تا سر دار پہنچنے کا سہارا بھی تو ہو شکوہ و طنز سے بھی کام نکل جاتے ہیں غیرت عشق کو لیکن یہ گوارا بھی تو ہو مے کشوں میں نہ سہی تشنہ لبوں میں ہی سہی کوئی گوشہ تری محفل میں ہمارا بھی تو ہو کس طرف موڑ دیں ٹوٹی ہوئی کشتی اپنی ایسے طوفاں میں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    منزل دل ملی کہاں ختم سفر کے بعد بھی

    منزل دل ملی کہاں ختم سفر کے بعد بھی رہ گزر ایک اور تھی راہ گزر کے بعد بھی آج ترے سوال پر پھر مرے لب خموش ہیں ایسی ہی کشمکش تھی کچھ پہلی نظر کے بعد بھی دل میں تھے لاکھ وسوسے جلوۂ آفتاب تک رہ گئی تھی جو تیرگی نور سحر کے بعد بھی ناصح مصلحت نواز تجھ کو بتاؤں کیا یہ راز حوصلۂ نگاہ ہے ...

    مزید پڑھیے

    گلوں کی چاہ میں توہین برگ و بار نہ کر

    گلوں کی چاہ میں توہین برگ و بار نہ کر بھرے چمن میں یہ سامان انتشار نہ کر خزاں ریاض چمن ہے خزاں گداز چمن خزاں کا ڈر ہو تو پھر خواہش بہار نہ کر بس ایک دل ہے یہاں واقف نشیب و فراز وفا کی راہ میں رہبر کا انتظار نہ کر ہجوم غم میں تبسم کا کھیل دیکھ لیا میں کہہ رہا تھا مرے غم کا اعتبار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4