طے کر چکے یہ زندگی جاوداں سے ہم
طے کر چکے یہ زندگی جاوداں سے ہم آگے بڑھیں گے اور اٹھے ہیں جہاں سے ہم کس کو صدا دیں کس سے کہیں ساتھ لے چلو پیچھے رہے غبار رہ کارواں سے ہم دل میں جو درد ہے وہ نگاہوں سے ہے عیاں یہ بات اور ہے نہ کہیں کچھ زباں سے ہم چونکا دیا قفس نے ہمیں گہری نیند سے وابستہ ہو چلے تھے بہت آشیاں سے ...