رات کے جنگل میں کوئی راستہ ملتا نہیں
رات کے جنگل میں کوئی راستہ ملتا نہیں ایسا الجھا ہوں کہ اب اپنا سرا ملتا نہیں چپ ہیں اب سارے دریچے بند ہیں سارے کواڑ اور کسی دیوار پر کوئی دیا ملتا نہیں اضطراب آرزو کا ساتھ دیں تو کس طرح دل پرانا ہو چکا ہے اور نیا ملتا نہیں جانے کس دریا سے خوشبو باندھ کر لاتی ہے یہ دیکھیے تو ...