ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے
ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے زمیں کے ننگے بدن کو آخر پہاڑ کب تک لباس دیں گے فروش گاہوں سے جنس تازہ کبھی کی نایاب ہو چکی ہے یہ کار با اضطراب چمکے ہم اپنی جانوں کی راس دیں گے ہم آب بردوش ڈائنوں کے گلے میں کانٹے اتار دیں گے کہ ان کے ہونٹوں سے خون برسے کچھ ایسی ...