Ali Akbar Abbas

علی اکبر عباس

علی اکبر عباس کی غزل

    ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے

    ہم اپنے کھیتوں میں ہوش بوئیں گے فصل آور حواس دیں گے زمیں کے ننگے بدن کو آخر پہاڑ کب تک لباس دیں گے فروش گاہوں سے جنس تازہ کبھی کی نایاب ہو چکی ہے یہ کار با اضطراب چمکے ہم اپنی جانوں کی راس دیں گے ہم آب بردوش ڈائنوں کے گلے میں کانٹے اتار دیں گے کہ ان کے ہونٹوں سے خون برسے کچھ ایسی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3