زمیں سے آسماں تک کا سفر ہے
زمیں سے آسماں تک کا سفر ہے یقیں جیسا گماں تک کا سفر ہے ہمیں تو رات دن چلنا ہے لیکن خدا جانے کہاں تک کا سفر ہے مرے اس کے تعلق کی کہانی جنوں کے درمیاں تک کا سفر ہے ترے انکار کا سارا خلاصہ تری ہلکی سی ہاں تک کا سفر ہے کتاب عشق کی ہر داستاں میں ہر اک قصہ زیاں تک کا سفر ہے