ہمیں پتا بھی نہیں کس کی وہ کہانی تھی
ہمیں پتا بھی نہیں کس کی وہ کہانی تھی
وہ اس قدر تھی نئی کہ بہت پرانی تھی
کبھی جو دیکھ لیا اس کو دیکھتے ہی رہے
وہ اپنے آپ میں ٹھہری ہوئی روانی تھی
تمہاری یاد کا رکھا ہے کینوس ورنہ
ہمارے خواب نے صورت نئی بنانی تھی
تمہارے پاس تو قصے کہانیاں ہیں بہت
کبھی جو ہم نے کہی بھی نہیں سنانی تھی
یہ رشتے ناطے فقط بوجھ تھا کہ ڈھونے تھے
وفا بھی سوچیے ایسے ہی بس نبھانی تھی
وہیں پہ خاک سے ملنا تھا خاک ہونا تھا
اسی کے شہر میں شہرت اگر کمانی تھی
وہ روز روز کا مرنا کمال تھا لیکن
یہ زندگی تو مری جان آزمانی تھی