ایسے رستے پہ آ گیا ہوں میں

ایسے رستے پہ آ گیا ہوں میں
جیسے پتھر کوئی ہے یا ہوں میں


اس نے پوچھا حیات کا قصہ
کیا بتاؤں گا سوچتا ہوں میں


وقت گھڑیوں کے درمیاں ہے کہیں
سارے محور پہ گھومتا ہوں میں


مجھ سے پوچھو نہ ماجرا دل کا
ریزہ ریزہ جدا جدا ہوں میں


مجھ سے کہتی ہے میری خاموشی
شور کرتا ہوں چیختا ہوں میں


اب تو اک نام ہے زمانے میں
اب تو نقشے پہ آ گیا ہوں میں


میرے اندر ہزار ہا چہرے
کتنا مربوط آئنہ ہوں میں


عشق کرتا ہے اپنی من مانی
تم سمجھتے ہو سر پھرا ہوں میں


کس نے مجھ کو عدمؔ پکارا ہے
کس کا لہجہ ہے دیکھتا ہوں میں