میں نے مانا ایک نہ اک دن لوٹ کے تو آ جائے گا

میں نے مانا ایک نہ اک دن لوٹ کے تو آ جائے گا
لیکن تجھ بن عمر جو گزری کون اسے لوٹائے گا


ہجر کے صدمے اس کا تغافل باتیں ہیں سب کہنے کی
کچھ بھی نہ مجھ کو یاد رہے گا جب وہ گلے لگ جائے گا


خواب وفا آنکھوں میں بسائے پھرتا ہے کیا دیوانے
تعبیریں پتھراؤ کریں گی جب تو خواب سنائے گا


کتنی یادیں کتنے قصے نقش ہیں ان دیواروں پر
چلتے چلتے دیکھ لیں مڑ کر کون یہاں پھر آئے گا


باد بہاری اتنا بتا دے سادہ دلان موسم کو
صرف چمن جو خون ہوا ہے رنگ وہ کب تک لائے گا