Akhtar Azad

اختر آزاد

اختر آزاد کی غزل

    مسجد و مندر کا یوں جھگڑا مٹانا چاہیے

    مسجد و مندر کا یوں جھگڑا مٹانا چاہیے اس زمیں پر پیار کا اک گھر بنانا چاہیے مذہبوں میں کیا لکھا ہے یہ بتانا چاہیے اس کو گیتا اور اسے قرآں پڑھانا چاہیے وہ دیوالی ہو کے بیساکھی ہو کرسمس ہو کے عید ملک کی ہر قوم کو مل کر منانا چاہیے دوستو اس سے بڑی کوئی عبادت ہی نہیں آدمی کو آدمی کے ...

    مزید پڑھیے

    آپ سے دل لگانا ضروری نہیں

    آپ سے دل لگانا ضروری نہیں جان کر چوٹ کھانا ضروری نہیں پیار سے دیکھ لو یوں ہی مر جائیں گے ہر ستم آزمانا ضروری نہیں تو خدا کے لئے میرا دل توڑ دے روز کا یہ بہانا ضروری نہیں عشق کو ایک لمحہ بہت ہے یہاں روز ملنا ملانا ضروری نہیں

    مزید پڑھیے

    چلنے کا ہنر کب آتا ہے جب تک کوئی ٹھوکر کھاؤ نہیں

    چلنے کا ہنر کب آتا ہے جب تک کوئی ٹھوکر کھاؤ نہیں حالات بدلتے رہتے ہیں حالات سے تم گھبراؤ نہیں سپنوں کے رین بسیرے میں صدیوں سے بڑا سناٹا ہے آنکھوں میں نیند سلگتی ہے اب خواب کوئی دکھلاؤ نہیں یہ بازی پیار کی بازی ہے یہاں سب کچھ داؤں پہ لگتا ہے جیتو تو کبھی اتراؤ نہیں ہارو تو کبھی ...

    مزید پڑھیے

    یہ فرش و عرش کیا ہے اللہ جانتا ہے

    یہ فرش و عرش کیا ہے اللہ جانتا ہے پردوں میں کیا چھپا ہے اللہ جانتا ہے جو بھی برا بھلا ہے اللہ جانتا ہے بندوں کے دل میں کیا ہے اللہ جانتا ہے لاکھ اپنے دل کا سکہ دنیا سے تو چھپائے کھوٹا ہے یا کھرا ہے اللہ جانتا ہے جا کر جہاں سے واپس آتا نہیں ہے کوئی وہ بام کون سا ہے اللہ جانتا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چودھویں رات کا چاند بن کر تمہارے تصور میں آیا تو ہوگا

    کوئی چودھویں رات کا چاند بن کر تمہارے تصور میں آیا تو ہوگا کسی سے تو کی ہوگی تم نے محبت کسی کو گلے سے لگایا تو ہوگا لبوں سے محبت کا جادو جگا کے بھری بزم میں سب سے نظریں بچا کے نگاہوں کے رستے سے دل میں سما کے کسی نے تمہیں بھی چرایا تو ہوگا تمہارے خیالوں کی انگنائیوں میں مری یاد کے ...

    مزید پڑھیے

    حد سے گزر نہ جاؤں میں ایسا نہ کیجیے

    حد سے گزر نہ جاؤں میں ایسا نہ کیجیے مستی بھری نگاہ سے دیکھا نہ کیجیے پلکوں کو راستوں میں بچھایا نہ کیجیے یوں اپنے انتظار کو رسوا نہ کیجیے پڑھ لیں گے لوگ چہرے سے دل کی کتاب کو اتنا کسی کے بارے میں سوچا نہ کیجیے غیروں پہ اعتبار تو ہے بات دور کی اپنا بھی ہو سکے تو بھروسہ نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہنس ہنس کر آنسو پی جانا آپ کے بس کی بات نہیں

    ہنس ہنس کر آنسو پی جانا آپ کے بس کی بات نہیں اپنے گھر میں آگ لگانا آپ کے بس کی بات نہیں دیوانوں کی آنکھیں بھی آئینے جیسے ہوتی ہیں دیوانوں سے آنکھ ملانا آپ کے بس کی بات نہیں اب تو موت اٹھائے ہم کو تو شاید ہم اٹھ جائیں ہم کو اپنے در سے اٹھانا آپ کے بس کی بات نہیں ہر اک گام پہ اس کی ...

    مزید پڑھیے

    اب حسن و عشق کے بھی قصے بدل گئے ہیں

    اب حسن و عشق کے بھی قصے بدل گئے ہیں منزل تھی ایک لیکن رستے بدل گئے ہیں کس پر یقین کیجے یہ دور مطلبی ہے لگتا ہے خون کے بھی رشتے بدل گئے ہیں آنکھیں بتا رہی ہیں ظاہر ہے حال دل کا وہ بے وفا نہیں تھے کتنے بدل گئے ہیں ہم جانتے ہیں پھر بھی پہچاننا ہے مشکل کچھ دوستوں کے اتنے چہرے بدل گئے ...

    مزید پڑھیے

    بے وفا ہے وہ کبھی پیار نہیں کر سکتا

    بے وفا ہے وہ کبھی پیار نہیں کر سکتا ہاں مگر پیار سے انکار نہیں کر سکتا اپنی ہمت کو جو پتوار نہیں کر سکتا وہ سمندر کو کبھی پار نہیں کر سکتا جو کسی اور کے جلووں کا تمنائی ہو وہ کبھی بھی ترا دیدار نہیں کر سکتا ہونٹ کچھ کہنے کو بیتاب ہیں کب سے لیکن اس کی عادت ہے وہ اظہار نہیں کر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2