Ajiz Matvi

عاجز ماتوی

ہنومان پرساد شرما عاجز ماتوی ماہر عروض اور عربی و فارسی کے اسکالر ہیں

Hanuman Prasad Sharma Aajiz Matvi is a well-known Persian and Arabic Scholar

عاجز ماتوی کی غزل

    موجود ہیں وہ بھی بالیں پر اب موت کا ٹلنا مشکل ہے

    موجود ہیں وہ بھی بالیں پر اب موت کا ٹلنا مشکل ہے اک طرفہ کشاکش نزع میں ہے دم کا بھی نکلنا مشکل ہے ان جانے میں جو بے راہ چلے وہ راہ پہ آ سکتا ہے مگر بے راہ چلے جو دانستہ بس اس کا سنبھلنا مشکل ہے ظاہر نہ سہی در پردہ سہی دشمن بھی حفاظت کرتے ہیں کانٹے ہوں نگہباں جس گل کے اس گل کا مسلنا ...

    مزید پڑھیے

    جب کبھی مد مقابل وہ رخ زیبا ہوا

    جب کبھی مد مقابل وہ رخ زیبا ہوا آئینہ بھی رہ گیا حیرت سے منہ تکتا ہوا فصل گل میں ہے شکست و ریخت کا آئینہ دار ایک اک تنکا نشیمن کا مرے بکھرا ہوا محو حیرت ہوں خراش دست غم کو دیکھ کر زخم چہرے پر ہیں یا ہے آئینہ ٹوٹا ہوا ابر غم برسے تو اشکوں کی روانی دیکھنا ساحل مژگاں پہ ہے طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    مے خانہ پر کالے بادل جب گھر گھر کر آتے ہیں

    مے خانہ پر کالے بادل جب گھر گھر کر آتے ہیں ہم بھی آنکھوں کے پیمانے بھر بھر کر چھلکاتے ہیں میں جن کو اپنا کہتا ہوں کب وہ مرے کام آتے ہیں یہ سارا سنسار ہے سپنا سب جھوٹے رشتے ناطے ہیں تنہائی کے بوجھل لمحے ہم اس طرح بتاتے ہیں دل ہم کو دیتا ہے تسلی ہم دل کو سمجھاتے ہیں جیون کی گتھی کا ...

    مزید پڑھیے

    ہر سو جہاں میں شام و سحر ڈھونڈتے ہیں ہم

    ہر سو جہاں میں شام و سحر ڈھونڈتے ہیں ہم جو دل میں گھر کرے وہ نظر ڈھونڈتے ہیں ہم ان بستیوں کو پھونک کے خود اپنے ہاتھ سے اپنے نگر میں اپنا وہی گھر ڈھونڈتے ہیں ہم جز ریگ زار کچھ بھی نہیں تا حد نگاہ صحرا میں سایہ دار شجر ڈھونڈتے ہیں ہم تسلیم ہے کہ جڑتا نہیں ہے شکستہ دل پھر بھی دکان ...

    مزید پڑھیے

    ہوں تم کو مبارک لعل و گہر ہم لے کے یہ دولت کیا کرتے

    ہوں تم کو مبارک لعل و گہر ہم لے کے یہ دولت کیا کرتے ہر شے کو فنا ہونا ہے اگر تو دھن سے محبت کیا کرتے صد شکر وہ تھے مائل بہ کرم مرعوب تھے رعب حسن سے ہم ان سے احوال دل پر غم کہنے کی جسارت کیا کرتے ہم سہتے رہے ظلم اور جفا یہ سوچ کے منہ سے کچھ نہ کہا ٹلتا ہے کہیں قسمت کا لکھا پھر ان سے ...

    مزید پڑھیے

    قلم ہو جائے سر پروا نہ کرنا

    قلم ہو جائے سر پروا نہ کرنا امیر شہر کو سجدہ نہ کرنا کیا ترک تعلق تم نے بہتر مگر اس کا کہیں چرچا نہ کرنا مجھے تربت میں از حد عافیت ہے مسیحا اب مجھے زندہ نہ کرنا بڑھاتا ہے کسل دورئ منزل خیال وسعت صحرا نہ کرنا کٹھن ہو جائے گی منزل شناسی کبھی مسخ ان کا نقش پا نہ کرنا محبت میں یہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اہل محبت یوں نہ خوف جسم و جاں کرتے

    کبھی اہل محبت یوں نہ خوف جسم و جاں کرتے اگر شیخ و برہمن جشن ناقوس و اذاں کرتے نوازش کاش مجھ پر اتنی میرے مہرباں کرتے کبھی دل کی تسلی کے لئے بھولے سے ہاں کرتے ہمارے جذبۂ تعمیر سے ہوتے اگر واقف تو صدیوں برق کے شعلے طواف آشیاں کرتے فسردہ یوں نہ ہوتے غنچہ و گل موسم گل میں اگر دل سے ...

    مزید پڑھیے

    میں اضطراب میں ہوں شام سے سحر کے لئے

    میں اضطراب میں ہوں شام سے سحر کے لئے کوئی چراغ عطا کر دے رات بھر کے لئے خدا بچائے تمہیں ایسی ویسی نظروں سے گلے میں ڈال لو تعویذ تم نظر کے لئے قفس نصیب ہیں نا آشنائے آزادی یہ قید ایک چنوتی ہے بال و پر کے لئے نگاہ برق میں وہ خار سے کھٹکنے لگے جو تنکے جمع کئے ہم نے اپنے گھر کے ...

    مزید پڑھیے

    سانس لینا بھی بار ہوتا ہے

    سانس لینا بھی بار ہوتا ہے جب ترا انتظار ہوتا ہے آتا ہے جب بہار کا موسم جب جنوں استوار ہوتا ہے ذکر کیا دامن و گریباں کا پیرہن تار تار ہوتا ہے آپ رونے سے منع کرتے ہیں رونے پر اختیار ہوتا ہے ہے حقیقت یہی کہ ہر چہرہ دل کا آئینہ دار ہوتا ہے اے مرے دل سکوں سکوں ہے مگر انتشار انتشار ...

    مزید پڑھیے

    ہنگامہ کیوں بپا ہے ذرا بام پر سے دیکھ

    ہنگامہ کیوں بپا ہے ذرا بام پر سے دیکھ شعلے بلند ہوتے ہیں یہ کس کے گھر سے دیکھ بکھریں نہ یہ زمیں پہ کہیں چشم تر سے دیکھ پلکوں تک آ گئے ہیں جو چل کر جگر سے دیکھ اے دوست پیرویٔ کلیمانہ ہے عبث جلووں کو اس کے تو نگہۂ معتبر سے دیکھ یوں سر اٹھا کے دیکھ نہ تو جانب فلک یہ تاج تمکنت نہ گرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2