Ajiz Matvi

عاجز ماتوی

ہنومان پرساد شرما عاجز ماتوی ماہر عروض اور عربی و فارسی کے اسکالر ہیں

Hanuman Prasad Sharma Aajiz Matvi is a well-known Persian and Arabic Scholar

عاجز ماتوی کی غزل

    یوں تجھ سے دور دور رہوں یہ سزا نہ دے

    یوں تجھ سے دور دور رہوں یہ سزا نہ دے اب اور زندہ رہنے کی مجھ کو دعا نہ دے اب احتیاط شدت گریہ نہ پوچھئے ڈرتا ہوں میں وہ سن کے کہیں مسکرا نہ دے لو میں نے دل کی اس سے لگائی تو ہے مگر ڈر ہے یہ شمع غم کہیں دامن جلا نہ دے کہنا تو ہے مجھے بھی حدیث غم حیات لب کھولنے کی کاش اجازت زمانہ ...

    مزید پڑھیے

    ہر قدم مرحلۂ صبر و رضا ہو جیسے

    ہر قدم مرحلۂ صبر و رضا ہو جیسے زندگی معرکۂ کرب و بلا ہو جیسے یوں گزر جاتے ہیں دنیا سے عدم کے راہی رہ میں نقش قدم راہنما ہو جیسے چپ ہوئے جاتے ہیں یوں دیکھ کے صورت میری حال میرا مرے چہرے پہ لکھا ہو جیسے اس طرح کاٹ رہا ہوں میں شب و روز حیات ہر نفس اپنے لئے ایک سزا ہو جیسے دشت میں ...

    مزید پڑھیے

    اک بار اپنا ظرف نظر دیکھ لیجئے

    اک بار اپنا ظرف نظر دیکھ لیجئے پھر چاہے جس کے عیب و ہنر دیکھ لیجئے کیا جانے کس مقام پہ کس شے کی ہو طلب چلنے سے پہلے زاد سفر دیکھ لیجئے ہو جائے گا خود آپ کو احساس بے رخی گر آپ میرا زخم جگر دیکھ لیجئے سب کی طرف ہے آپ کی چشم نوازشات کاش ایک بار آپ ادھر دیکھ لیجئے تارے میں توڑ لاؤں ...

    مزید پڑھیے

    جام تو جام مئے ہوش ربا بھی بدلی

    جام تو جام مئے ہوش ربا بھی بدلی ساتھ ہی رندوں کے پینے کی ادا بھی بدلی فصل گل بدلی صبا بدلی فضا بھی بدلی آپ بدلے تو گلستاں کی ہوا بھی بدلی ٹوٹ جائے گا یقیناً دل مے خوار اگر نگۂ ساقئ‌ میخانہ ذرا بھی بدلی بزم یاراں میں صدا سے مجھے پہچانتا کون میرے حالات جو بدلے تو صدا بھی ...

    مزید پڑھیے

    جہاں نہ دل کو سکون ہے نہ ہے قرار مجھے

    جہاں نہ دل کو سکون ہے نہ ہے قرار مجھے یہ کس مقام پہ لے آئی یاد یار مجھے یہ بات سچ ہے میں برگ خزاں رسیدہ ہوں مگر سلام کیا کرتی ہے بہار مجھے ستم یہ ہے وہ کبھی بھول کر نہیں آیا تمام عمر رہا جس کا انتظار مجھے بس اپنے آپ سنورنا بھی کوئی بات ہوئی تو اپنی زلف کی صورت کبھی سنوار ...

    مزید پڑھیے

    کیوں کہوں کوئی قد آور نہیں آیا اب تک

    کیوں کہوں کوئی قد آور نہیں آیا اب تک ہاں مرے قد کے برابر نہیں آیا اب تک ایک مدت سے ہوں میں سینہ سپر میداں میں حملہ آور کوئی بڑھ کر نہیں آیا اب تک یہ تو دریا ہیں جو آپے سے گزر جاتے ہیں جوش میں ورنہ سمندر نہیں آیا اب تک ہوں گے منزل سے ہم آغوش یہ امید بندھی راستے میں کوئی پتھر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس

    حسرتیں آ آ کے جمع ہو رہی ہیں دل کے پاس کارواں گویا پہنچنے والا ہے منزل کے پاس بیچ میں جب تک تھیں موجیں ان میں شورش تھی بہت انتشار ان میں ہوا جب آ گئیں ساحل کے پاس نذر قاتل جان جب کر دی تو باقی کیا رہا اب تڑپنے کے علاوہ ہے ہی کیا بسمل کے پاس غرق کر دیں میری کشتی پھر یہ موجیں ...

    مزید پڑھیے

    بہاروں سے خزاں تک یوں ہی سیر گلستاں کر کے

    بہاروں سے خزاں تک یوں ہی سیر گلستاں کر کے رفو کرتے رہے ہم جیب و داماں دھجیاں کر کے ملے گا کیا تجھے صیاد مجھ کو بے زباں کر کے سکون قلب ملتا ہے مجھے آہ و فغاں کر کے چمن کو روشنی دی نذر آتش آشیاں کر کے کیا یہ تجربہ ہم نے گھر اپنا رائیگاں کر کے حقیقت میں کرم تم نے کیا ہے حق شناسوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ سازگار جب مرے حالات بھی نہیں

    کچھ سازگار جب مرے حالات بھی نہیں ایسے میں میرے سر پہ ترا بات بھی نہیں مشتاق دید بھی نہیں یہ طرفہ بات ہے دل میں خیال ترک ملاقات بھی نہیں کہتا نہیں میں آپ کو بیگانہ خو مگر پہلے سی مجھ پہ لطف و عنایات بھی نہیں مجھ کو بنایا مملکت غم کا تاجدار اور میرے لب پہ شکر کے کلمات بھی نہیں کس ...

    مزید پڑھیے

    درد مسلسل سے آہوں میں پیدا وہ تاثیر ہوئی

    درد مسلسل سے آہوں میں پیدا وہ تاثیر ہوئی اکثر چارہ گروں کی حالت مجھ سے سوا گمبھیر ہوئی کیا جانے کیوں مجھ سے میری برگشتہ تقدیر ہوئی مملکت عیش آنکھ جھپکتے ہی غم کی جاگیر ہوئی اس نے میرے شیشۂ دل کو دیکھ کے کیوں منہ موڑ لیا شاید اس آئینے میں اس کو ظاہر کوئی لکیر ہوئی جب بھی لکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2