اعتبار ساجد کی غزل

    ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری

    ڈھونڈتے کیا ہو ان آنکھوں میں کہانی میری خود میں گم رہنا تو عادت ہے پرانی میری بھیڑ میں بھی تمہیں مل جاؤں گا آسانی سے کھویا کھویا ہوا رہنا ہے نشانی میری میں نے اک بار کہا تھا کہ بہت پیاسا ہوں تب سے مشہور ہوئی تشنہ دہانی میری یہی دیوار و در و بام تھے میرے ہم راز انہی گلیوں میں ...

    مزید پڑھیے

    بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ

    بند دریچے سونی گلیاں ان دیکھے انجانے لوگ کس نگری میں آ نکلے ہیں ساجدؔ ہم دیوانے لوگ ایک ہمی ناواقف ٹھہرے روپ نگر کی گلیوں سے بھیس بدل کر ملنے والے سب جانے پہچانے لوگ دن کو رات کہیں سو برحق صبح کو شام کہیں سو خوب آپ کی بات کا کہنا ہی کیا آپ ہوئے فرزانے لوگ شکوہ کیا اور کیسی ...

    مزید پڑھیے

    پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے

    پھول تھے رنگ تھے لمحوں کی صباحت ہم تھے ایسے زندہ تھے کہ جینے کی علامت ہم تھے سب خرد مند بنے پھرتے تھے ماشاء اللہ بس ترے شہر میں اک صاحب وحشت ہم تھے نام بخشا ہے تجھے کس کے وفور غم نے گر کوئی تھا تو ترے مجرم شہرت ہم تھے اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو وہ بھی دن تھے کہ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    بندے زمین اور آسماں سرما کی شب کہانیاں

    بندے زمین اور آسماں سرما کی شب کہانیاں سچی ہیں یہ رفاقتیں باقی ہیں سب کہانیاں خیمے اکھڑ اجڑ گئے ایسی ہوائے شب چلی کرنیں زمیں پہ لکھ گئیں کیسی عجب کہانیاں وسعت دشت کے مکیں وادی میں کوچ کر گئے شاخوں پہ برف لکھ گئی نغمہ بہ لب کہانیاں چاند کی خاک آ گئی پیروں تلے حیات کے ایسی کٹھن ...

    مزید پڑھیے

    جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے

    جو خیال تھے نہ قیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے جو محبتوں کی اساس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے جنہیں مانتا ہی نہیں یہ دل وہی لوگ میرے ہیں ہم سفر مجھے ہر طرح سے جو راس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے سراب اور ستائیں گے مری عمر بھر کی جو پیاس تھے وہی لوگ مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیا حالت بنا رکھی ہے یہ آثار کیسے ہیں

    یہ کیا حالت بنا رکھی ہے یہ آثار کیسے ہیں بہت اچھا بھلا چھوڑا تھا اب بیمار کیسے وہ مجھ سے پوچھنے آئی ہے کچھ لکھا نہیں مجھ پر میں اس کو کیسے سمجھاؤں مرے اشعار کیسے ہیں مری سوچیں ہیں کیسی کون ان سوچوں کا مرکز ہے جو میرے ذہن میں پلتے ہیں وہ افکار کیسے ہیں مرے دل کا الاؤں آج تک دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے ایسا لطف عطا کیا کہ جو ہجر تھا نہ وصال تھا

    مجھے ایسا لطف عطا کیا کہ جو ہجر تھا نہ وصال تھا مرے موسموں کے مزاج داں تجھے میرا کتنا خیال تھا کسی اور چہرے کو دیکھ کر تری شکل ذہن میں آ گئی ترا نام لے کے ملا اسے میرے حافظے کا یہ حال تھا کبھی موسموں کے سراب میں کبھی بام و در کے عذاب میں وہاں عمر ہم نے گزار دی جہاں سانس لینا محال ...

    مزید پڑھیے

    مجھ سے مخلص تھا نہ واقف مرے جذبات سے تھا

    مجھ سے مخلص تھا نہ واقف مرے جذبات سے تھا اس کا رشتہ تو فقط اپنے مفادات سے تھا اب جو بچھڑا ہے تو کیا روئیں جدائی پہ تری یہی اندیشہ ہمیں پہلی ملاقات سے تھا دل کے بجھنے کا ہواؤں سے گلا کیا کرنا یہ دیا نزع کے عالم میں تو کل رات سے تھا مرکز شہر میں رہنے پہ مصر تھی خلقت اور میں وابستہ ...

    مزید پڑھیے

    دل ہیں یوں مضطرب مکانوں میں

    دل ہیں یوں مضطرب مکانوں میں مچھلیاں جیسے مرتبانوں میں دھوپ سے ڈھونڈتے ہیں راہ فرار لوگ شیشے کے سائبانوں میں بے ارادہ کلام کی خواہش بے سبب لکنتیں زبانوں میں تیری آمد پہ جیسے لوٹ آیا وقت گزرے ہوئے زمانوں میں دل دھڑکتا ہے ہر ستارے کا آج کی رات آسمانوں میں زنگ آلود ہو گئے ...

    مزید پڑھیے

    گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا

    گھر کی دہلیز سے بازار میں مت آ جانا تم کسی چشم خریدار میں مت آ جانا خاک اڑانا انہیں گلیوں میں بھلا لگتا ہے چلتے پھرتے کسی دربار میں مت آ جانا یوں ہی خوشبو کی طرح پھیلتے رہنا ہر سو تم کسی دام طلب گار میں مت آ جانا دور ساحل پہ کھڑے رہ کے تماشا کرنا کسی امید کے منجدھار میں مت آ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5