کسی کو ہم سے ہیں چند شکوے کسی کو بے حد شکایتیں ہیں
کسی کو ہم سے ہیں چند شکوے کسی کو بے حد شکایتیں ہیں ہمارے حصے میں صرف اپنی صفائیاں ہیں وضاحتیں ہیں قدم قدم پر بدل رہے ہیں مسافروں کی طلب کے رستے ہواؤں جیسی محبتیں ہیں صداؤں جیسی رفاقتیں ہیں کسی کا مقروض میں نہیں پر مرے گریباں پہ ہاتھ سب کے کوئی مری چاہتوں کا دشمن کسی کو درکار ...