اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے

اب جنوں کے رت جگے خرد میں آ گئے
سارے خواب روشنی کی زد میں آ گئے


لوگ پا گئے حقیقتیں قیاس میں
ہم یقین سے گماں کی حد میں آ گئے


علم کے مراقبے ہیں غیر مستند
جہل کے مناظرے سند میں آ گئے


لفظ فتح کے جو ترجمان تھے کبھی
کیوں سمٹ کے حرف المدد میں آ گئے


اک پناہ کیا ملی کہ حسن و عشق کے
سب گناہ نیکیوں کی مد میں آ گئے


دل کی تہہ میں عازمؔ ان کی یاد رہ گئی
غم ابھر کے میرے خال و خد میں آ گئے