Ain Tabish

عین تابش

اہم معاصر شاعر، اپنی نظموں کے لیے معروف

Well-known contemporary poet

عین تابش کی غزل

    ایک لحظہ نہ غم سود و زیاں ہم نے کیا

    ایک لحظہ نہ غم سود و زیاں ہم نے کیا موسم ہجر میں یہ کار گراں ہم نے کیا یہ زمیں سخت تھی اصحاب محبت کے لئے چشمۂ اشک یہاں کیسے رواں ہم نے کیا کیسی ویرانی تھی ہم جس میں کھلاتے رہے پھول کیا عیاں تھا جسے ہر روز نہاں ہم نے کیا ہم نے جو کچھ بھی کیا غم کے حوالے سے کیا یوں نہیں کار جنوں رہ ...

    مزید پڑھیے

    یہاں کے رنگ بڑے دل پذیر ہوئے ہیں

    یہاں کے رنگ بڑے دل پذیر ہوئے ہیں دیار عشق کے حاکم فقیر ہوتے ہیں ہر ایک دل میں تو یہ برچھیاں اترتی نہیں کوئی کوئی تو نظر کے اسیر ہوتے ہیں ہجوم بو الہوسی کے گھنے اندھیروں میں کچھ ایسے غم بھی ہیں جو دست گیر ہوتے ہیں ہر ایسے ویسے سے قفل قفس نہیں کھلتا اس امتحاں کے لیے کچھ حقیر ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    حیات سوختہ ساماں اک استعارۂ شام

    حیات سوختہ ساماں اک استعارۂ شام چمک چمک کے بجھا ہے کوئی ستارۂ شام کسی کو فائدۂ شام خوش خصال ملا کسی کے حصے میں لکھا گیا خسارۂ شام بجھا رہے ہیں چراغ شگفتگئ بہار سمجھ چکے ہیں بہت ہم بھی یہ اشارۂ شام اسی قدر ہے حیات و اجل کے بیچ کا فرق یہ ایک دھوپ کا دریا وہ اک کنارۂ شام جنوں ...

    مزید پڑھیے

    خاکساری تھی کہ بن دیکھے ہی ہم خاک ہوئے

    خاکساری تھی کہ بن دیکھے ہی ہم خاک ہوئے اور کبھی معرکۂ فتح و ظفر دیکھ نہ پائے اس نے دیکھا ہے تو پھر دیکھنا کیا ہو جائے دیکھتے رہنا ہے ظالم کو ادھر دیکھ نہ پائے بے ہنر دیکھ نہ سکتے تھے مگر دیکھنے آئے دیکھ سکتے تھے مگر اہل ہنر دیکھ نہ پائے ہو گئے خواہش نظارہ سے بے خود اتنے دیکھنا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا

    مجھ کو ناکردہ گنہ کا معترف ہونا پڑا رسم ایسی تھی کہ خود سے منحرف ہونا پڑا کوئی بھی مجھ سا نہ تھا بے باک بزم شوق میں اس طرح مجھ کو سبھوں سے مختلف ہونا پڑا ایک ہی شے تھی کہ جس پر بچ رہا تھا اعتماد پس مجھے اپنی انا سے متصف ہونا پڑا وہ یقیناً راز اندر راز تھا لیکن اسے ایک دن مجھ ...

    مزید پڑھیے

    گھنی سیہ زلف بدلیوں سی بلا سبب مجھ میں جاگتی ہے

    گھنی سیہ زلف بدلیوں سی بلا سبب مجھ میں جاگتی ہے وہ خواہش نامراد اب تک تمام شب مجھ میں جاگتی ہے وہ ایک بستی جو سو گئی ہے اداس بے نام ہو گئی ہے بہ حرف و صوت اب بھی چیختی ہے بہ چشم و لب مجھ میں جاگتی ہے ترے خیالوں کی مملکت کے تمام اصنام گر چکے ہیں بس اک تمنائے کافرانہ بس اک طلب مجھ ...

    مزید پڑھیے

    قصۂ خواب ہوں حاصل نہیں کوئی میرا

    قصۂ خواب ہوں حاصل نہیں کوئی میرا ایسا مقتول کہ قاتل نہیں کوئی میرا ہے بپا مجھ میں عجب معرکۂ سود و زیاں اس لڑائی میں مقابل نہیں کوئی میرا بہتا جاتا ہوں میں گمنام جزیروں کی طرف وہ سمندر ہوں کہ ساحل نہیں کوئی میرا ہے عجب بات کہ دشمن کا طرف دار بھی ہے ایسا لگتا ہے کہ یہ دل نہیں ...

    مزید پڑھیے

    گزرتے وقت کو بنیاد کرنے والا ہوں

    گزرتے وقت کو بنیاد کرنے والا ہوں جو سب بھلاتے ہیں وہ یاد کرنے والا ہوں میں وہ نہیں ہوں کہ فریاد کرنے والا ہوں سکوت کو سخن ایجاد کرنے والا ہوں اندھیری رات اور اس پر مرے چراغ کا زعم اجڑتی بزم کو آباد کرنے والا ہوں میں اپنا کار وفا آزماؤں گا پھر بھی کہاں میں تیرے ستم یاد کرنے والا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2