ایک لحظہ نہ غم سود و زیاں ہم نے کیا
ایک لحظہ نہ غم سود و زیاں ہم نے کیا موسم ہجر میں یہ کار گراں ہم نے کیا یہ زمیں سخت تھی اصحاب محبت کے لئے چشمۂ اشک یہاں کیسے رواں ہم نے کیا کیسی ویرانی تھی ہم جس میں کھلاتے رہے پھول کیا عیاں تھا جسے ہر روز نہاں ہم نے کیا ہم نے جو کچھ بھی کیا غم کے حوالے سے کیا یوں نہیں کار جنوں رہ ...