میری راتوں کا سفر طور نہیں ہو سکتا
میری راتوں کا سفر طور نہیں ہو سکتا تو نہ چاہے تو بیاں نور نہیں ہو سکتا میں نے ہجرت کے کئی دور کڑے دیکھے ہیں میں کتابوں سے کبھی دور نہیں ہو سکتا میری فطرت کہ میں کھل جاتا ہوں بے موسم بھی میری عادت کہ میں مجبور نہیں ہو سکتا تو نے کس شوق سے لکھا ہے تعارف میرا میں کسی لفظ میں محصور ...