Ahmad Kamal Parwazi

احمد کمال پروازی

احمد کمال پروازی کی غزل

    ذرا ذرا سی کئی کشتیاں بنا لینا

    ذرا ذرا سی کئی کشتیاں بنا لینا وہ اب کے آئے تو بچپن رفو کرا لینا تمازتوں میں مرے غم کے سائے میں چلنا اندھیرا ہو تو مرا حوصلہ جلا لینا شروع میں میں بھی اسے روشنی سمجھتا تھا یہ زندگی ہے اسے ہاتھ مت لگا لینا میں کوئی فرد نہیں ہوں کہ بوجھ بن جاؤں اک اشتہار ہوں دیوار پر لگا ...

    مزید پڑھیے

    آخری معرکہ اب شہر دھواں دھار میں ہے

    آخری معرکہ اب شہر دھواں دھار میں ہے میرے سرہانے کا پتھر اسی دیوار میں ہے اب ہمیں پچھلے حوالہ نہیں دینا پڑتے اک یہی فائدہ بگڑے ہوئے کردار میں ہے بیشتر لوگ جسے عمر رواں کہتے ہیں وہ تو اک شام ہے اور کوچۂ دل دار میں ہے یہ بھی ممکن ہے کہ لہجہ ہی سلامت نہ رہے مجلس شہر بھی اب شہر کے ...

    مزید پڑھیے

    سر بہ زانوں کوئی فن کار الگ بیٹھا ہے

    سر بہ زانوں کوئی فن کار الگ بیٹھا ہے میں یہاں ہوں مرا کردار الگ بیٹھا ہے شہر میں نامۂ تقدیس لکھا جائے گا مطمئن ہوں مرا انکار الگ بیٹھا ہے تیری تعریف میں سب بول رہے ہیں لیکن اس پہ حیرت ہے کہ معیار الگ بیٹھا ہے غیر محفوظ ہیں دیوار بنانے والے اور شہنشہ سر مینار الگ بیٹھا ہے اب ...

    مزید پڑھیے

    پھول پر اوس کا قطرہ بھی غلط لگتا ہے

    پھول پر اوس کا قطرہ بھی غلط لگتا ہے جانے کیوں آپ کو اچھا بھی غلط لگتا ہے مجھ کو معلوم ہے محبوب پرستی کا عذاب دیر سے چاند نکلنا بھی غلط لگتا ہے آپ کی حرف ادائی کا یہ عالم ہے کہ اب پیڑ پر شہد کا چھتا بھی غلط لگتا ہے ایک ہی تیر ہے ترکش میں تو عجلت نہ کرو ایسے موقعے پہ نشانا بھی غلط ...

    مزید پڑھیے

    وہ اب تجارتی پہلو نکال لیتا ہے

    وہ اب تجارتی پہلو نکال لیتا ہے میں کچھ کہوں تو ترازو نکال لیتا ہے وہ پھول توڑے ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر وہ توڑ کے خوشبو نکال لیتا ہے میں اس لئے بھی ترے فن کی قدر کرتا ہوں تو جھوٹ بول کے آنسو نکال لیتا ہے اندھیرے چیر کے جگنو نکالنے کا ہنر بہت کٹھن ہے مگر تو نکال لیتا ہے وہ بے ...

    مزید پڑھیے

    میں رنگ آسماں کر کے سنہری چھوڑ دیتا ہوں

    میں رنگ آسماں کر کے سنہری چھوڑ دیتا ہوں وطن کی خاک لے کر ایک مٹھی چھوڑ دیتا ہوں یہ کیا کم ہے کہ حق خود پرستی چھوڑ دیتا ہوں تمہارا نام آتا ہے تو کرسی چھوڑ دیتا ہوں میں روز جشن کی تفصیل لکھ کر رکھ تو لیتا ہوں مگر اس جشن کی تاریخ خالی چھوڑ دیتا ہوں بہت مشکل ہے مجھ سے مے پرستی کیسے ...

    مزید پڑھیے

    کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے

    کنوارے آنسوؤں سے رات گھائل ہوتی رہتی ہے ستارے جھڑتے رہتے ہیں ریہرسل ہوتی رہتی ہے سیاسی مشق کر کے تم تو دلی لوٹ جاتے ہو یہاں سہمے ہوئے لوگوں میں ہلچل ہوتی رہتی ہے وہاں رکھے ہوئے مہرے برابر مرتے رہتے ہیں ادھر کھیلی ہوئی بازی مکمل ہوتی رہتی ہے میں سب کچھ بھول کے جانے کی کوشش ...

    مزید پڑھیے

    یہ لگ رہا ہے رگ جاں پہ لا کے چھوڑی ہے

    یہ لگ رہا ہے رگ جاں پہ لا کے چھوڑی ہے کسی نے آگ بہت پاس آ کے چھوڑی ہے گھروں کے آئنے صورت گنوا کے بیٹھ گئے ہوا نے دھول بھی اوپر اڑا کے چھوڑی ہے یہ اب کھلا کہ اسی میں مری نجات بھی تھی جو چیز میں نے بہت آزما کے چھوڑی ہے ہوا کا جبر کہیں بیچ میں تھما ہی نہیں تری گلی بھی بہت دل دکھا کے ...

    مزید پڑھیے

    برائے زیب اس کو گوہر و اختر نہیں لگتا

    برائے زیب اس کو گوہر و اختر نہیں لگتا وہ خود اک چاند ہے اور چاند کو زیور نہیں لگتا خدایا یوں بھی ہو کہ اس کے ہاتھوں قتل ہو جاؤں وہی اک ایسا قاتل ہے جو پیشہ ور نہیں لگتا اگر عارض پرستی کا عمل اک جرم بنتا ہے سزا بھی کاٹ لیں گے کاٹنے سے ڈر نہیں لگتا محبت تیر ہے اور تیر باطن چھید ...

    مزید پڑھیے

    اتنا محتاط کہ جنبش نہیں کرنے دے گا

    اتنا محتاط کہ جنبش نہیں کرنے دے گا عمر بھر ایک گزارش نہیں کرنے دے گا اس سے امید یہ کرتے ہو کہ سورج کا طواف وہ تو محور پہ بھی گردش نہیں کرنے دے گا دل ہی چاہے گا تو زنجیر کے ٹکڑے ہوں گے اس سے پہلے کوئی کوشش نہیں کرنے دے گا پار کرنے کے لئے آج بھی دریا کا بہاؤ ایسا رکھے گا کہ خواہش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2