تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے
تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے کہیں بکھری ہوئی مٹی تر و تازہ نہ ہو جائے فرشتوں تم نے بے آواز اندیشے نہیں دیکھے یہی دیوار آگے بڑھ کے دروازہ نہ ہو جائے بڑی خواہش ہے پھر سے زندگی ہموار کرنے کی مگر اس سے کہیں مسمار شیرازہ نہ ہو جائے ابھی تک تو نتیجہ بھی پس دیوار ہے ...