Ahmad Kamal Parwazi

احمد کمال پروازی

احمد کمال پروازی کی غزل

    تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے

    تمہاری واپسی ہونے کا اندازہ نہ ہو جائے کہیں بکھری ہوئی مٹی تر و تازہ نہ ہو جائے فرشتوں تم نے بے آواز اندیشے نہیں دیکھے یہی دیوار آگے بڑھ کے دروازہ نہ ہو جائے بڑی خواہش ہے پھر سے زندگی ہموار کرنے کی مگر اس سے کہیں مسمار شیرازہ نہ ہو جائے ابھی تک تو نتیجہ بھی پس دیوار ہے ...

    مزید پڑھیے

    شام کے بعد ستاروں کو سنبھلنے نہ دیا

    شام کے بعد ستاروں کو سنبھلنے نہ دیا رات کو روک لیا چاند کو ڈھلنے نہ دیا موج باطن کبھی اوقات سے باہر نہ گئی حد کے اندر بھی کسی شے کو مچلنے نہ دیا آگ تو چاروں ہی جانب تھی پر اچھا یہ ہے ہوشمندی سے کسی چیز کو جلنے نہ دیا اب کے مختار نے محتاج کی دیوار کا قد جتنا معمول ہے اتنا بھی ...

    مزید پڑھیے

    تم پہ سورج کی کرن آئے تو شک کرتا ہوں

    تم پہ سورج کی کرن آئے تو شک کرتا ہوں چاند دہلیز پہ رک جائے تو شک کرتا ہوں میں قصیدہ ترا لکھوں تو کوئی بات نہیں پر کوئی دوسرا دہرائے تو شک کرتا ہوں اڑتے اڑتے کبھی معصوم کبوتر کوئی آپ کی چھت پہ اتر جائے تو شک کرتا ہوں پھول کے جھنڈ سے ہٹ کر کوئی پیاسا بھنورا تیرے پہلو سے گزر جائے ...

    مزید پڑھیے

    روشنی سانس ہی لے لے تو ٹھہر جاتا ہوں

    روشنی سانس ہی لے لے تو ٹھہر جاتا ہوں ایک جگنو بھی چمک جائے تو ڈر جاتا ہوں مری عادت مجھے پاگل نہیں ہونے دیتی لوگ تو اب بھی سمجھتے ہیں کہ گھر جاتا ہوں میں نے اس شہر میں وہ ٹھوکریں کھائی ہیں کہ اب آنکھ بھی موند کے گزروں تو گزر جاتا ہوں اس لئے بھی مرا اعزاز پہ حق بنتا ہے سر جھکائے ...

    مزید پڑھیے

    اس اندھے قید خانے میں کہیں روزن نہیں ہوتا

    اس اندھے قید خانے میں کہیں روزن نہیں ہوتا بکھر جاتے طبیعت میں اگر بچپن نہیں ہوتا تجھے کیا علم کے ہر چوٹ پہ تارے نکلتے ہیں وہ آدم ہی نہیں جس کا کوئی دشمن نہیں ہوتا انہیں بھی ہم نے سیاروں سے واپس آتے دیکھا ہے جہاں بس عشق ہوتا ہے کوئی ایندھن نہیں ہوتا ہماری نا مرادی میں وفاداری ...

    مزید پڑھیے

    یہ گرم ریت یہ صحرا نبھا کے چلنا ہے

    یہ گرم ریت یہ صحرا نبھا کے چلنا ہے سفر طویل ہے پانی بچا کے چلنا ہے بس اس خیال سے گھبرا کے چھٹ گئے سب لوگ یہ شرط تھی کہ قطاریں بنا کے چلنا ہے وہ آئے اور زمیں روند کر چلے بھی گئے ہمیں بھی اپنا خسارہ بھلا کے چلنا ہے کچھ ایسے فرض بھی ذمے ہیں ذمہ داروں پر جنہیں ہمارے دلوں کو دکھا کے ...

    مزید پڑھیے

    تنہائی سے بچاؤ کی صورت نہیں کروں

    تنہائی سے بچاؤ کی صورت نہیں کروں مر جاؤں کیا کسی سے محبت نہیں کروں سوئے فلک ہوائی سفر ہے تو کیا ہوا ڈر جاؤں ماہتاب کی صورت نہیں کروں آنکھیں ہیں یا شراب کے ساغر بھرے ہوئے پی جاؤں کیا خیال شریعت نہیں کروں قبضے میں ان کے شہر طلسمات ہی سہی کھو جاؤں کیا خدا کی عبادت نہیں کروں جب طے ...

    مزید پڑھیے

    عمل بر وقت ہونا چاہئے تھا

    عمل بر وقت ہونا چاہئے تھا زمیں نم تھی تو بونا چاہئے تھا سمجھنا تھا مجھے بارش کا پانی تمہیں کپڑے بھگونا چاہئے تھا تو جادو ہے تو کوئی شک نہیں ہے میں پاگل ہوں تو ہونا چاہئے تھا میں مجرم ہوں تو مجرم اس لیے ہوں مجھے سالم کھلونا چاہئے تھا اگر کٹ پھٹ گیا تھا میرا دامن تمہیں سینہ ...

    مزید پڑھیے

    تمام بھیڑ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں

    تمام بھیڑ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں تماش بین وہ چہرہ اچھل کے دیکھتے ہیں نزاکتوں کا یہ عالم کہ رونمائی کی رسم گلاب باغ سے باہر نکل کے دیکھتے ہیں تو لا جواب ہے سب اتفاق رکھتے ہیں مگر یہ شہر کے فانوس جل کے دیکھتے ہیں اسے میں اپنے شبستاں میں چھو کے دیکھتا ہوں وہ چاند جس کو سمندر ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں

    تجھ سے بچھڑوں تو تری ذات کا حصہ ہو جاؤں جس سے مرتا ہوں اسی زہر سے اچھا ہو جاؤں تم مرے ساتھ ہو یہ سچ تو نہیں ہے لیکن میں اگر جھوٹ نہ بولوں تو اکیلا ہو جاؤں میں تری قید کو تسلیم تو کرتا ہوں مگر یہ مرے بس میں نہیں ہے کہ پرندہ ہو جاؤں آدمی بن کے بھٹکنے میں مزا آتا ہے میں نے سوچا ہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2