Afzal Hazarvi

افضل ہزاروی

افضل ہزاروی کی غزل

    پرانے سب نظارے جا رہے ہیں

    پرانے سب نظارے جا رہے ہیں نئے منظر ابھارے جا رہے ہیں ادھر ہے سرد مہری اور ادھر سے اشاروں پر اشارے جا رہے ہیں سفینہ ہو رہا ہے غرق طوفاں نگاہوں سے کنارے جا رہے ہیں نہیں باطن پہ اب کوئی توجہ فقط ظاہر سنوارے جا رہے ہیں شب غم میں رخ روشن کے جلوے اندھیروں کو نکھارے جا رہے ہیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی

    خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی بن ترے کیا زندگی رہ جائے گی ہجر کی منظر کشی رہ جائے گی آنکھ میں یارو نمی رہ جائے گی پنچھی سارے پیڑ سے اڑ جائیں گے صحن میں اک خامشی رہ جائے گی یوں تو سب ہی لوگ ہوں گے بزم میں تو نہ ہوگا تو کمی رہ جائے گی جانے والا لوٹ کر نہ آئے گا آنکھ در پر ہی جمی رہ ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا

    یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا گر اس کی تصویر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا اس کے دم سے رانجھا تھا میں وہ ہی مری پہچان بنی وہ گر میری ہیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا قائل کرنا کام تھا مشکل پر وہ قائل ہو ہی گیا لہجے میں تاثیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا میرا کام تمام ...

    مزید پڑھیے

    حوصلے کیا اس بت بے جان کے

    حوصلے کیا اس بت بے جان کے سارے جھگڑے ہیں دل نادان کے ناز ہے کس بات پر انسان کو کس طرح چلتا ہے سینہ تان کے کھیت جل تھل کر دئے سیلاب نے مر گئے ارمان سب دہقان کے دے رہے ہیں مات اب شیطان کو کارنامے حضرت انسان کے چھپ چھپا کے وار ہم کرتے نہیں ہم کھلاڑی ہیں کھلے میدان کے جب سے بدلی ...

    مزید پڑھیے

    بیداری میں سوتے خواب

    بیداری میں سوتے خواب دیکھے پاگل ہوتے خواب تیری آنکھ میں رہتے ہم یار اگر ہم ہوتے خواب جانے اب کس حال میں ہوں چھوڑ آئے تھے روتے خواب تعبیروں سے عاری تھے کیسے کامل ہوتے خواب مسکاتی آنکھوں میں اکثر دیکھے ہم نے روتے خواب کچھ نہ کچھ مل جاتا پھل کاش زمیں میں بوتے خواب افضلؔ اتنا ...

    مزید پڑھیے

    پا پیادہ چلتا ہوں

    پا پیادہ چلتا ہوں بے ارادہ چلتا ہوں تھک نہ جاؤں اس لئے میں زیادہ چلتا ہوں چشم کور بستی میں بے لبادہ چلتا ہوں رستے حیرت کرتے ہیں اتنا سادہ چلتا ہوں ہو نہ جاؤں پورا میں آدھا آدھا چلتا ہوں مفلسی میں کر کے میں دل کشادہ چلتا ہوں افضلؔ آس کے رستے پر بے مرادہ چلتا ہوں

    مزید پڑھیے