Afzal Hazarvi

افضل ہزاروی

افضل ہزاروی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    پرانے سب نظارے جا رہے ہیں

    پرانے سب نظارے جا رہے ہیں نئے منظر ابھارے جا رہے ہیں ادھر ہے سرد مہری اور ادھر سے اشاروں پر اشارے جا رہے ہیں سفینہ ہو رہا ہے غرق طوفاں نگاہوں سے کنارے جا رہے ہیں نہیں باطن پہ اب کوئی توجہ فقط ظاہر سنوارے جا رہے ہیں شب غم میں رخ روشن کے جلوے اندھیروں کو نکھارے جا رہے ہیں کہیں ...

    مزید پڑھیے

    خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی

    خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی بن ترے کیا زندگی رہ جائے گی ہجر کی منظر کشی رہ جائے گی آنکھ میں یارو نمی رہ جائے گی پنچھی سارے پیڑ سے اڑ جائیں گے صحن میں اک خامشی رہ جائے گی یوں تو سب ہی لوگ ہوں گے بزم میں تو نہ ہوگا تو کمی رہ جائے گی جانے والا لوٹ کر نہ آئے گا آنکھ در پر ہی جمی رہ ...

    مزید پڑھیے

    یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا

    یادوں کی جاگیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا گر اس کی تصویر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا اس کے دم سے رانجھا تھا میں وہ ہی مری پہچان بنی وہ گر میری ہیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا قائل کرنا کام تھا مشکل پر وہ قائل ہو ہی گیا لہجے میں تاثیر نہ ہوتی تو میں یارو کیا کرتا میرا کام تمام ...

    مزید پڑھیے

    حوصلے کیا اس بت بے جان کے

    حوصلے کیا اس بت بے جان کے سارے جھگڑے ہیں دل نادان کے ناز ہے کس بات پر انسان کو کس طرح چلتا ہے سینہ تان کے کھیت جل تھل کر دئے سیلاب نے مر گئے ارمان سب دہقان کے دے رہے ہیں مات اب شیطان کو کارنامے حضرت انسان کے چھپ چھپا کے وار ہم کرتے نہیں ہم کھلاڑی ہیں کھلے میدان کے جب سے بدلی ...

    مزید پڑھیے

    بیداری میں سوتے خواب

    بیداری میں سوتے خواب دیکھے پاگل ہوتے خواب تیری آنکھ میں رہتے ہم یار اگر ہم ہوتے خواب جانے اب کس حال میں ہوں چھوڑ آئے تھے روتے خواب تعبیروں سے عاری تھے کیسے کامل ہوتے خواب مسکاتی آنکھوں میں اکثر دیکھے ہم نے روتے خواب کچھ نہ کچھ مل جاتا پھل کاش زمیں میں بوتے خواب افضلؔ اتنا ...

    مزید پڑھیے

تمام