خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی

خواب بن کر ہر خوشی رہ جائے گی
بن ترے کیا زندگی رہ جائے گی


ہجر کی منظر کشی رہ جائے گی
آنکھ میں یارو نمی رہ جائے گی


پنچھی سارے پیڑ سے اڑ جائیں گے
صحن میں اک خامشی رہ جائے گی


یوں تو سب ہی لوگ ہوں گے بزم میں
تو نہ ہوگا تو کمی رہ جائے گی


جانے والا لوٹ کر نہ آئے گا
آنکھ در پر ہی جمی رہ جائے گی


پھر کہاں افضل خلوص دوستاں
نام کی جب دوستی رہ جائے گی