حوصلے کیا اس بت بے جان کے
حوصلے کیا اس بت بے جان کے
سارے جھگڑے ہیں دل نادان کے
ناز ہے کس بات پر انسان کو
کس طرح چلتا ہے سینہ تان کے
کھیت جل تھل کر دئے سیلاب نے
مر گئے ارمان سب دہقان کے
دے رہے ہیں مات اب شیطان کو
کارنامے حضرت انسان کے
چھپ چھپا کے وار ہم کرتے نہیں
ہم کھلاڑی ہیں کھلے میدان کے
جب سے بدلی ہیں نگاہیں یار نے
پڑ گئے ہیں لالے افضلؔ جان کے