Afzal Ali Afzal

افضل علی افضل

افضل علی افضل کی غزل

    ہے خواہش مری یہ پکارو کبھی تم

    ہے خواہش مری یہ پکارو کبھی تم سنو تو کہو بھی ارے تم اجی تم بھٹکتا رہا میں یہاں واں ہمیشہ مرا دل گیا واں جہاں بھی گئی تم جہاں بھی میں جاؤں ترا ساتھ چاہوں مجھے ہو گئی ہر جگہ لازمی تم میسر نہیں اک کھڑی چین مجھ کو مجھے یاد آتی رہی ہر کھڑی تم کرایہ تو دو کچھ محبت کا مجھ کو جو مدت سے ...

    مزید پڑھیے

    زخم سیتے ہوئے مسکراتے ہوئے

    زخم سیتے ہوئے مسکراتے ہوئے سال گزرا ہے ضبط آزماتے ہوئے اس نے روکا مجھے شہر سے آتے وقت میں بھی رویا بہت گاؤں جاتے ہوئے عکس تیرا ہی دیکھا ہے میں نے صنم آج بھی بال اپنے بناتے ہوئے اشک بہنے لگے تیز دھڑکن ہوئی اک غزل میرؔ کی گنگناتے ہوئے شہر پیارا ہے تم کو کہ تم نے کبھی کھیت دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے بچ گیا جو الفت سے

    کون ہے بچ گیا جو الفت سے اب خدا ہی بچائے تہمت سے ہو گئی ہے ہوا بھی زہریلی لے نہیں سکتے سانس راحت سے تم مرے سامنے رہو کچھ وقت آنکھ بھر دیکھ لوں محبت سے تو مری دلبری بھی دیکھے گا آ کبھی مجھ کو ملنے فرصت سے مدتوں ساتھ وہ رہا میرے کچھ بدلتا نہیں ہے صحبت سے بانٹتے ہیں محبتیں ہر ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ تھا اتنا بس اور بس

    ساتھ تھا اتنا بس اور بس ایک یا دو برس اور بس چاہتیں ہیں یہ کیا آج کل کالس کیں آٹھ دس اور بس تو منانا ہے اس کو تجھے پیار کی تھام نس اور بس عصمتیں لٹ رہی ہیں یہ کیوں اک ذرا سی ہوس اور بس تھا ملا وہ مجھے اس طرح چرسی کو جوں چرس اور بس ڈر کسی کو نہیں ہوگا کیا چند روزہ قفس اور بس

    مزید پڑھیے