ہے خواہش مری یہ پکارو کبھی تم

ہے خواہش مری یہ پکارو کبھی تم
سنو تو کہو بھی ارے تم اجی تم


بھٹکتا رہا میں یہاں واں ہمیشہ
مرا دل گیا واں جہاں بھی گئی تم


جہاں بھی میں جاؤں ترا ساتھ چاہوں
مجھے ہو گئی ہر جگہ لازمی تم


میسر نہیں اک کھڑی چین مجھ کو
مجھے یاد آتی رہی ہر کھڑی تم


کرایہ تو دو کچھ محبت کا مجھ کو
جو مدت سے میرے ہی دل میں رہی تم


ہوا کیا ہے تم کو مجھے تم کہو تو
ذرا دیر پہلے تھی اچھی بھلی تم