باغ کیا کیا شجر دکھاتے ہیں
باغ کیا کیا شجر دکھاتے ہیں ہم بھی اپنے ثمر دکھاتے ہیں آ تجھے بے خبر دکھاتے ہیں حالت نامہ بر دکھاتے ہیں کچھ مظاہر ہیں جو نگر میں ہمیں دوسرا ہی نگر دکھاتے ہیں روح مطلق میں عشق جذب ہوا عرش کا کام کر دکھاتے ہیں خود تو پہنچے ہوئے ہیں منزل پر پاؤں کو در بدر دکھاتے ہیں ہم کو مطلوب ...