ایک اجلی امنگ اڑائی تھی
ایک اجلی امنگ اڑائی تھی ہم نے تم نے پتنگ اڑائی تھی شام بارش میں تیرے چہرے سے ابر نے قوس رنگ اڑائی تھی میں نے بچپن کی خوشبوئے نازک ایک تتلی کے سنگ اڑائی تھی اپنی ہی ازرہ تفنن طبع دھجیٔ نام و ننگ اڑائی تھی خواب نے کس خمار کی خاشاک درمیان پلنگ اڑائی تھی کوئی بیرونی آنچ تھی جس ...