Adnan Ahmad

عدنان احمد

عدنان احمد کی غزل

    اک اک کر کے پولیں ساری کھولوں گا

    اک اک کر کے پولیں ساری کھولوں گا لیکن اتنی جلدی تھوڑی کھولوں گا اس خوشبو سے بس اس کو مہکانا ہے میں موقع آنے پر شیشی کھولوں گا مل جائے گا چہرہ میرے مطلب کا تب جا کر آنکھوں کی پٹی کھولوں گا تم نے وقت لیا تھا سکہ چننے میں سو میں بھی اب دیر سے مٹھی کھولوں گا یوں نہ لگے میں اس کی راہ ...

    مزید پڑھیے

    میری اس دھڑکن کی سرگم یعنی تم

    میری اس دھڑکن کی سرگم یعنی تم میرے ان زخموں کا مرہم یعنی تم مٹی دلدل کالے بادل یعنی میں جھیل و جھرنے اچھا موسم یعنی تم لوگوں کا غم ہوں میں میرا غم یہ دل ہاں لیکن میرے دل کا غم یعنی تم اک خاموش کھڑی دلہن ہے یہ دنیا دلہن کی پائل کی چھم چھم یعنی تم تم کو سوچا تو ایسی تصویر ...

    مزید پڑھیے

    بات یہ ہم لوگ اکثر سوچتے ہیں

    بات یہ ہم لوگ اکثر سوچتے ہیں سوچنے سے ہوگا کیا پر سوچتے ہیں گھر چلے آتے ہیں جن سے بچ بچا کر وہ ہی چیزیں گھر پہ آ کر سوچتے ہیں رات کو ہم دیکھتے ہیں خواب تیرے اور پھر وہ خواب دن بھر سوچتے ہیں ہم کو تو یہ کام آتا بھی نہیں پر بات تیری ہو تو پھر پھر سوچتے ہیں بولتے ہیں سوچنا ہی چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    کھیل تو بالکل عیاں ہے

    کھیل تو بالکل عیاں ہے چور گھر کا پاسباں ہے سو گئی ہے روح کب کی بس بدن ہی تو رواں ہے ہے بڑی لمبی کہانی آسماں پر آسماں ہے گونجتی آواز کوئی شخص کوئی ہم زباں ہے جانتا ہوں سب حقیقت یہ مجھے کیسا گماں ہے جو بھی چاہے جڑ رہا ہے عشق ہے یا کارواں ہے مسئلہ پوچھا کہ کیا ہے تو فلاں بولا ...

    مزید پڑھیے

    اجازت جو ہوتی تو اک بار روتا

    اجازت جو ہوتی تو اک بار روتا میں دو تین گھنٹے لگاتار روتا یہ مذہب نہ ہوتے اگر بیچنے کو دکانیں بھی روتی یہ بازار روتا میں گھر آ گیا ہوں سڑک رو رہی ہے اگر میں نہ آتا تو گھر بار روتا یہ کہہ کر کہ رونا ہے کمزور کا کام میں منہ کو چھپا کر میرے یار روتا کوئی مجھ سے کہتا کہ جی بھر کے رو ...

    مزید پڑھیے