بات یہ ہم لوگ اکثر سوچتے ہیں
بات یہ ہم لوگ اکثر سوچتے ہیں
سوچنے سے ہوگا کیا پر سوچتے ہیں
گھر چلے آتے ہیں جن سے بچ بچا کر
وہ ہی چیزیں گھر پہ آ کر سوچتے ہیں
رات کو ہم دیکھتے ہیں خواب تیرے
اور پھر وہ خواب دن بھر سوچتے ہیں
ہم کو تو یہ کام آتا بھی نہیں پر
بات تیری ہو تو پھر پھر سوچتے ہیں
بولتے ہیں سوچنا ہی چھوڑ دیں گے
اور خود کو چپ کرا کر سوچتے ہیں
ملک دونوں کا ہے مشکل دونوں کی ہے
آؤ حل بھی ساتھ مل کر سوچتے ہیں