کھیل تو بالکل عیاں ہے

کھیل تو بالکل عیاں ہے
چور گھر کا پاسباں ہے


سو گئی ہے روح کب کی
بس بدن ہی تو رواں ہے


ہے بڑی لمبی کہانی
آسماں پر آسماں ہے


گونجتی آواز کوئی
شخص کوئی ہم زباں ہے


جانتا ہوں سب حقیقت
یہ مجھے کیسا گماں ہے


جو بھی چاہے جڑ رہا ہے
عشق ہے یا کارواں ہے


مسئلہ پوچھا کہ کیا ہے
تو فلاں بولا فلاں ہے


جو رہے تھے مر گئے سب
جو بچا ہے وہ مکاں ہے


جانتا ہے باغ سارا
خوب شاطر تتلیاں ہے