اک اک کر کے پولیں ساری کھولوں گا

اک اک کر کے پولیں ساری کھولوں گا
لیکن اتنی جلدی تھوڑی کھولوں گا


اس خوشبو سے بس اس کو مہکانا ہے
میں موقع آنے پر شیشی کھولوں گا


مل جائے گا چہرہ میرے مطلب کا
تب جا کر آنکھوں کی پٹی کھولوں گا


تم نے وقت لیا تھا سکہ چننے میں
سو میں بھی اب دیر سے مٹھی کھولوں گا


یوں نہ لگے میں اس کی راہ میں بیٹھا تھا
اس باری آرام سے کنڈی کھولوں گا


کلاس میں بیٹھے گھنٹوں دیکھوں گا اس کو
ٹیچر ٹوکے گی تب کاپی کھولوں گا


سوچو مت بس باندھو میرے ہاتھوں کو
پھر میں جانوں کیسے رسی کھولوں گا