Aditya Pant Naaqid

آدتیہ پنت ناقد

آدتیہ پنت ناقد کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    لب خاموش میں پنہاں ہے کوئی راز نہیں

    لب خاموش میں پنہاں ہے کوئی راز نہیں زندگی ساز ہے جس میں کوئی آواز نہیں کیوں نہ آغوش تخیل میں میں اڑتا ہی رہوں در حقیقت ہے مجھے خواہش پرواز نہیں میرے کردار میں ہے نیکی بدی پر بھاری کیوں وہ کر پائے بدی کو نظر انداز نہیں یہ تعلق جو کیا قطع ہوا قصہ تمام یہ نئی داستاں کا نقطۂ آغاز ...

    مزید پڑھیے

    آسودہ دل میں اٹھنے لگا اضطراب کیا

    آسودہ دل میں اٹھنے لگا اضطراب کیا اس زندگی میں ہو گیا شامل شتاب کیا قاصد کے ہاتھ اپنا یہ پیغام سونپ کر پھر سوچتے رہو کہ اب آئے جواب کیا اس کا ہے فضل ذرہ جو چمکے بہ سان زر ہے ورنہ کیا یہ ماہ بھی اور آفتاب کیا ہے نیند سے کوئی بھی تعلق نہیں مرا ہر دم یہ چشم وا میں ابھرتا ہے خواب ...

    مزید پڑھیے

    صداقت کی یہاں عزت نہیں ہے

    صداقت کی یہاں عزت نہیں ہے وفاداری کی کچھ قیمت نہیں ہے جہاں سے وہ گیا تھا میں وہیں ہوں مگر جینے میں وہ لذت نہیں ہے زباں پہ تلخیاں آنکھوں میں غصہ مگر کردار میں خست نہیں ہے وقار اپنا نہیں کوتاہ لیکن ترے رتبے سی بھی قامت نہیں ہے رہے مٹی کی خوشبو یاد ہر دم تو سانسیں روکتی غربت نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اپنوں کی ٹوٹتی ہوئی تصویر دیکھ لی

    اپنوں کی ٹوٹتی ہوئی تصویر دیکھ لی اغیار کی بھی چاہ میں تاثیر دیکھ لی آیا نہیں ہے ہوش نگاہوں کو اب تلک بکھرے ہوئے جو خوابوں کی تعبیر دیکھ لی کیا مانگتا میں تیری پشیمانی کا ثبوت آنکھوں سے بہتے اشکوں میں تعزیر دیکھ لی اب تک دکھے پرندے اسیر قفس مگر صیاد کے بھی ہاتھ میں زنجیر دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    دیکھیں اب کیا دل جلوں سے بول بولے جائیں گے

    دیکھیں اب کیا دل جلوں سے بول بولے جائیں گے لاگ ہی سے پھوٹ کیا دل کے پھپھولے جائیں گے ہے یہاں پیمانہ مال و نقد ہی لیکن وہاں ظرف کی میزان پر ہی لوگ تولے جائیں گے مشعل ماضی دکھا سکتی ہے مستقبل کی راہ ہے یہ کنجی جس سے سارے قفل کھولے جائیں گے یاد رکھنے کے لئے لمحے گزشتہ وقت کے اب ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 نظم (Nazm)

    شاعری

    کوئی تعارف ہوا نہیں نہیں کوئی آشنائی بھی ہوتی ہے تبھی حیرت شاعروں پہ تصورات کی پرچھائیوں کو ایک وجود دے پاتے ہیں کیسے اور تخیل کے پرندوں کو کورے صفحہ پر قید کر پاتے ہیں کیسے وہ حرف جو صرف حرف ہی تھے جڑ کر کس ڈور سے پر اثر اشعار بن گئے چند بکھرے ہوئے بے مطلب لفظ سمٹ کر اک دائرے ...

    مزید پڑھیے

    کاش وقت تھم جاتا

    کتاب حیات کا یہ پنا اچھا ہوتا جو برقرار رہتا وقت کی تیز رفتار پر کاش میرا بھی اختیار رہتا ایک دل کش سفینہ بن کر گزرے وقت کا لمحہ لمحہ آنکھوں کی گہری جھیل میں کھائے ہچکولے رفتہ رفتہ یہ سفینہ ساحل پا بھی لیتا گر ہاتھ میں پتوار رہتا یوں تو ایک لمبے عرصے تک ساتھ رہے ہم ایک جگہ لیکن ...

    مزید پڑھیے

    کل آج اور کل

    اپنے مستقبل و ماضی کی فقط سوچ سے تو ارے نادان کسی طرح پریشان نہ ہو حال ہی تیرا وجود اور تیری پونجی ہے خرچ کر اس کو کھلے ہاتھ پشیمان نہ ہو مانا سننے میں سنانے میں بھلی لگتی ہیں یا کتابوں میں پڑھی جاتی ہیں ایسی باتیں پر حقیقت میں پرے ہوتی ہیں سچائی سے صرف اک فلسفہ ہی رہتی ہیں ایسی ...

    مزید پڑھیے

    آج چلی ہے ہوا

    آج چلی ہے ہوا مدتوں کے بعد حیات سے تعلق تھا جس کا ہر وہ شے ترس گئی کہ گوش کو تنفس کی سرگم نصیب ہو سنائی دے سرسراتی سی ایک آواز کوئی سرگوشی کوئی دستک بن کر آتی جاتی جو میرے قریب ہو دست ماضی سے جوڑ اپنے بازو یاد ایام کے آغوش میں گم گشتہ دیدۂ تر چل پڑا ہے ایک تلاش میں یا تو آنکھوں کی ...

    مزید پڑھیے

    اجنبی

    بیٹھے بیٹھے ریل کے ڈبے میں ہوتی ہیں باتیں لوگوں سے راستہ کاٹنے کے لئے وقت بانٹنے کے لئے منزل پر پہنچ کر دھندلی یادیں بن کر یہ لوگ چھوٹ جاتے ہیں اسی ڈبے میں زمین پر بکھرے ہوئے مونگ پھلی کے چھلکوں کی مانند مگر آج یہ کیسے اجنبی شخص سے ہوئی ملاقات سفر میں کہ جس کا تصور قلی کے سر پر ...

    مزید پڑھیے

تمام