دیکھیں اب کیا دل جلوں سے بول بولے جائیں گے
دیکھیں اب کیا دل جلوں سے بول بولے جائیں گے
لاگ ہی سے پھوٹ کیا دل کے پھپھولے جائیں گے
ہے یہاں پیمانہ مال و نقد ہی لیکن وہاں
ظرف کی میزان پر ہی لوگ تولے جائیں گے
مشعل ماضی دکھا سکتی ہے مستقبل کی راہ
ہے یہ کنجی جس سے سارے قفل کھولے جائیں گے
یاد رکھنے کے لئے لمحے گزشتہ وقت کے
اب کتاب ماضی کے پنے ٹٹولے جائیں گے
توبہ توبہ کس قدر منہ سے ٹپکتی ہے شکر
اس زباں سے میٹھے میٹھے زہر گھولے جائیں گے
روح کی بوسیدگی کو دفن کرنے کے لئے
دیکھئے گا بدلے کس کس تن کے چولے جائیں گے
ہے سراہا خوب یہ پیوند کاری کا ہنر
رشتہ در رشتہ سبھی اب پیچ کھولے جائیں گے
پینگ بڑھتی جائے امرائی میں جیوں جیوں دن چڑھے
شام ہوتے تک اتارے سب ہنڈولے جائیں گے
لیجئے دیوان ناقدؔ آپ ہی کے نام ہے
ہم کہاں ان بے تکے اشعار کو لے جائیں گے