Adeem Hashmi

عدیم ہاشمی

مقبول پاکستانی شاعر جنہوں نے عوامی تجربات کو آواز دی

Popular Pakistani poet who gave voice to peple's life experiences.

عدیم ہاشمی کی غزل

    فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا

    فاصلے ایسے بھی ہوں گے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا رات بھر پچھلی سی آہٹ کان میں آتی رہی جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا میں تری صورت لیے سارے زمانے میں ...

    مزید پڑھیے

    کس حوالے سے مجھے کس کا پتا یاد آیا

    کس حوالے سے مجھے کس کا پتا یاد آیا حسن کافر کو جو دیکھا تو خدا یاد آیا ایک ٹوٹا ہوا پیمان وفا یاد آیا یاد آیا بھی مجھے آج تو کیا یاد آیا شام کے ہاتھ نے جس وقت لگا لی مہندی مجھے اس وقت ترا رنگ حنا یاد آیا کہیں آنکھوں کی نمی راز نہ افشا کر دے میں نے منہ پھیر لیا تو جو ذرا یاد ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لیے چلے تھے ہم تیرے لیے ٹھہر گئے

    تیرے لیے چلے تھے ہم تیرے لیے ٹھہر گئے تو نے کہا تو جی اٹھے تو نے کہا تو مر گئے کٹ ہی گئی جدائی بھی کب یہ ہوا کہ مر گئے تیرے بھی دن گزر گئے میرے بھی دن گزر گئے تو بھی کچھ اور اور ہے ہم بھی کچھ اور اور ہیں جانے وہ تو کدھر گیا جانے وہ ہم کدھر گئے راہوں میں ہی ملے تھے ہم راہیں نصیب بن ...

    مزید پڑھیے

    مفاہمت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے

    مفاہمت نہ سکھا جبر ناروا سے مجھے میں سر بکف ہوں لڑا دے کسی بلا سے مجھے زباں نے جسم کا کچھ زہر تو اگل ڈالا بہت سکون ملا تلخیٔ نوا سے مجھے رچا ہوا ہے بدن میں ابھی سرور گناہ ابھی تو خوف نہیں آئے گا سزا سے مجھے میں خاک سے ہوں مجھے خاک جذب کر لے گی اگرچہ سانس ملے عمر بھر ہوا سے ...

    مزید پڑھیے

    رخت سفر یوں ہی تو نہ بے کار لے چلو

    رخت سفر یوں ہی تو نہ بے کار لے چلو رستہ ہے دھوپ کا کوئی دیوار لے چلو طاقت نہیں زباں میں تو لکھ ہی لو دل کی بات کوئی تو ساتھ صورت اظہار لے چلو دیکھوں تو وہ بدل کے بھلا کیسا ہو گیا مجھ کو بھی اس کے سامنے اس بار لے چلو کب تک ندی کی تہہ میں اتاروگے کشتیاں اب کے تو ہاتھ میں کوئی پتوار لے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 4