جو دیا تو نے ہمیں وہ صورت زر رکھ لیا
جو دیا تو نے ہمیں وہ صورت زر رکھ لیا تو نے پتھر دے دیا تو ہم نے پتھر رکھ لیا سسکیوں نے چار سو دیکھا کوئی ڈھارس نہ تھی ایک تنہائی تھی اس کی گود میں سر رکھ لیا گھٹ گیا تہذیب کے گنبد میں ہر خواہش کا دم جنگلوں کا مور ہم نے گھر کے اندر رکھ لیا میرے بالوں پہ سجا دی گرم صحراؤں کی ...