Adeem Hashmi

عدیم ہاشمی

مقبول پاکستانی شاعر جنہوں نے عوامی تجربات کو آواز دی

Popular Pakistani poet who gave voice to peple's life experiences.

عدیم ہاشمی کی غزل

    چل دیا وہ دیکھ کر پہلو مری تقصیر کا

    چل دیا وہ دیکھ کر پہلو مری تقصیر کا دوسرا رخ اس نے دیکھا ہی نہیں تصویر کا باقی سارے خط پہ دھبے آنسوؤں کے رہ گئے ایک ہی جملہ پڑھا میں نے تری تحریر کا تو نے کیسے لفظ ہونٹوں کی کماں میں کس لیے اتنا گہرا گھاؤ تو ہوتا نہیں ہے تیر کا عذر باقی چال میں ہے قید گو باقی نہیں پاؤں عادی ہو ...

    مزید پڑھیے

    کوئی پتھر کوئی گہر کیوں ہے

    کوئی پتھر کوئی گہر کیوں ہے فرق لوگوں میں اس قدر کیوں ہے تو ملا ہے تو یہ خیال آیا زندگی اتنی مختصر کیوں ہے جب تجھے لوٹ کر نہیں آنا منتظر میری چشم تر کیوں ہے اس کی آنکھیں کہیں صدف تو نہیں اس کا ہر اشک ہی گہر کیوں ہے رات پہلے ہی کیوں نہیں ڈھلتی تیرگی شب کی تا سحر کیوں ہے یہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل عجب گنبد کہ جس میں اک کبوتر بھی نہیں

    دل عجب گنبد کہ جس میں اک کبوتر بھی نہیں اتنا ویراں تو مزاروں کا مقدر بھی نہیں ڈوبتی جاتی ہیں مٹی میں بدن کی کشتیاں دیکھنے میں یہ زمیں کوئی سمندر بھی نہیں جتنے ہنگامے تھے سوکھی ٹہنیوں سے جھڑ گئے پیڑ پر پھل بھی نہیں آنگن میں پتھر بھی نہیں خشک ٹہنی پر پرندہ ہے کہ پتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں گفتگو ہوں کہ تحریر کے جہان میں ہوں

    میں گفتگو ہوں کہ تحریر کے جہان میں ہوں مجھے سمجھ تو سہی میں تری زبان میں ہوں خود اپنی سانس کہ رکتی ہے اپنے چلنے سے یہ کیا گھٹن ہے میں کس تنگ سے مکان میں ہوں جلا رہا ہے مرے جسم کو مرا ہی کمال میں ایک تیر ہوں ٹوٹی ہوئی کمان میں ہوں گزر رہی ہے مرے سر سے گاہکوں کی نگاہ ذرا سی چیز ہوں ...

    مزید پڑھیے

    کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا

    کچھ ہجر کے موسم نے ستایا نہیں اتنا کچھ ہم نے ترا سوگ منایا نہیں اتنا کچھ تیری جدائی کی اذیت بھی کڑی تھی کچھ دل نے بھی غم تیرا منایا نہیں اتنا کیوں سب کی طرح بھیگ گئی ہیں تری پلکیں ہم نے تو تجھے حال سنایا نہیں اتنا کچھ روز سے دل نے تری راہیں نہیں دیکھیں کیا بات ہے تو یاد بھی آیا ...

    مزید پڑھیے

    میرے رستے میں بھی اشجار اگایا کیجے

    میرے رستے میں بھی اشجار اگایا کیجے میں بھی انساں ہوں مرے سر پہ بھی سایا کیجے رات دن راہ میں آنکھیں نہ بچھایا کیجے روشنی میں تو چراغوں کو بجھایا کیجے آپ اتنا تو مرے واسطے کر سکتے ہیں آپ اس شخص کی باتیں ہی سنایا کیجے ہاتھ میں جو ہے بہار اس کو تو آنے دیجے کاغذوں پر تو ہرے پیڑ ...

    مزید پڑھیے

    بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

    بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہر اک جانب ترا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ مرے ہم راہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو تمہارا وصل ...

    مزید پڑھیے

    آیا ہوں سنگ و خشت کے انبار دیکھ کر

    آیا ہوں سنگ و خشت کے انبار دیکھ کر خوف آ رہا ہے سایۂ دیوار دیکھ کر آنکھیں کھلی رہی ہیں مری انتظار میں آئے نہ خواب دیدۂ بیدار دیکھ کر غم کی دکان کھول کے بیٹھا ہوا تھا میں آنسو نکل پڑے ہیں خریدار دیکھ کر کیا علم تھا پھسلنے لگیں گے مرے قدم میں تو چلا تھا راہ کو ہموار دیکھ کر ہر ...

    مزید پڑھیے

    اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے

    اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لئے مری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لئے تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لئے نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہے سر دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بادگرد ہے کس لئے ترے حسن ...

    مزید پڑھیے

    شور سا ایک ہر اک سمت بپا لگتا ہے

    شور سا ایک ہر اک سمت بپا لگتا ہے وہ خموشی ہے کہ لمحہ بھی صدا لگتا ہے کتنا ساکت نظر آتا ہے ہواؤں کا بدن شاخ پر پھول بھی پتھرایا ہوا لگتا ہے چیخ اٹھتی ہوئی ہر گھر سے نظر آتی ہے ہر مکاں شہر کا آسیب زدہ لگتا ہے آنکھ ہر راہ سے چپکی ہی چلی جاتی ہے دل کو ہر موڑ پہ کچھ کھویا ہوا لگتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4