چل دیا وہ دیکھ کر پہلو مری تقصیر کا
چل دیا وہ دیکھ کر پہلو مری تقصیر کا دوسرا رخ اس نے دیکھا ہی نہیں تصویر کا باقی سارے خط پہ دھبے آنسوؤں کے رہ گئے ایک ہی جملہ پڑھا میں نے تری تحریر کا تو نے کیسے لفظ ہونٹوں کی کماں میں کس لیے اتنا گہرا گھاؤ تو ہوتا نہیں ہے تیر کا عذر باقی چال میں ہے قید گو باقی نہیں پاؤں عادی ہو ...