ایسا بھی نہیں اس سے ملا دے کوئی آ کر
ایسا بھی نہیں اس سے ملا دے کوئی آ کر کیسا ہے وہ اتنا تو بتا دے کوئی آ کر یہ بھی تو کسی ماں کا دلارا کوئی ہوگا اس قبر پہ بھی پھول چڑھا دے کوئی آ کر سوکھی ہیں بڑی دیر سے پلکوں کی زبانیں بس آج تو جی بھر کے رلا دے کوئی آ کر برسوں کی دعا پھر نہ کہیں خاک میں مل جائے یہ ابر بھی آندھی ...