Adeel Shakir

عدیل شاکر

عدیل شاکر کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    اک طرف وہ فکر فردا ذہن پرچھائی ہوئی

    اک طرف وہ فکر فردا ذہن پرچھائی ہوئی اک طرف یہ زندگی یادوں کی ٹھہرائی ہوئی لاکھ کوشش کی نہ بڑھ پائیں دلوں کی رنجشیں پر کہاں رکتی ہے شیشے میں دراڑ آئی ہوئی سرد راتوں کی فضا میں گرم رکھتی ہے مجھے شال ماں کے کانپتے ہاتھوں کی پہنائی ہوئی لے اڑی ہے تیری سانسوں کی مہک شاید ہوا کیا ...

    مزید پڑھیے

    کاش ہوتی وفا زمانے میں

    کاش ہوتی وفا زمانے میں پر حقیقت کہاں فسانے میں لوگ اوقات بھول جاتے ہیں دوسروں کا مذاق اڑانے میں سوچتا ہوں کبھی کبھی یوں ہی حرج کیا تھا اسے منانے میں ہم پڑے ہیں دیار غیر میں یوں جیسے لاشیں ہوں سرد خانے میں کیا کہیں اک ادھورے قصے کو لگ گئی عمر کیوں بھلانے میں روز ہی سانس پھول ...

    مزید پڑھیے

    رکھتے تھے تصویروں سے دیوار و در آباد

    رکھتے تھے تصویروں سے دیوار و در آباد ایسے بھی کچھ شہر ہوئے ہیں مٹ مٹ کر آباد سر آباد خیالوں سے خوابوں سے نگر آباد ایک جہاں ہے باہر اپنے اک اندر آباد عشق تھا اپنی جگہ اٹل سمجھوتہ اپنی جا ایک سے دل آباد رہا اور ایک سے گھر آباد ساگر ساگر رونے والے رو کر پھر مسکائے رات رہے جو بستی ...

    مزید پڑھیے

    اک دوجے کو آئینہ دکھائیں چلو آؤ

    اک دوجے کو آئینہ دکھائیں چلو آؤ یہ آخری تکلیف اٹھائیں چلو آؤ یوں ہے کہ منافع کا تو امکاں ہی نہیں ہے نقصان کا اندازہ لگائیں چلو آؤ مدت سے کھنڈر دل کا بھی ویران پڑا ہے کچھ دیر یہیں خاک اڑائیں چلو آؤ ہیں جال تو یاروں نے بچھائے بھی پر اب کے دشمن کی چلی چال میں آئیں چلو آؤ اس تک ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک اٹھان کے لاکھوں ہیں امتحان میاں

    ہر اک اٹھان کے لاکھوں ہیں امتحان میاں پکارتا ہے پرندوں کو آسمان میاں نکلنا پڑتا ہے آخر کو اپنے اندر سے وہاں بھی ملتی نہیں مستقل امان میاں ہے کارخانہ توہم کا یہ بقول میرؔ سو جانتے ہیں یقیں کو بھی ہم گمان میاں تھا اس سے پہلے بھی کوئی مکین دل اپنا اور اس کے بعد بھی خالی نہیں مکان ...

    مزید پڑھیے