Adeeb Malegavi

ادیب مالیگانوی

ادیب مالیگانوی کی غزل

    بزم ہستی کو بصد حسرت تعمیر نہ دیکھ

    بزم ہستی کو بصد حسرت تعمیر نہ دیکھ شمع سے ربط بڑھا شمع کی تنویر نہ دیکھ سوز فطرت کہیں کاغذ پہ اتر سکتا ہے میرا دل دیکھنے والے مری تصویر نہ دیکھ تیری شرمندہ نگاہی کی قسم ہے تجھ کو کس کے سینے میں اترتی ہے یہ شمشیر نہ دیکھ توڑ سکتا ہے طلسم سحر و شام جنوں طوق گردن پہ نہ جا پاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    سکوت کب سے لب شوق پر ہے کیا کہئے

    سکوت کب سے لب شوق پر ہے کیا کہئے کہ دشمن اپنا ہی ذوق نظر ہے کیا کہئے یہ کس کے غم میں رواں چشم تر ہے کیا کہئے ہر اشک دولت برق و شرر ہے کیا کہئے غم مآل محبت ارے معاذ اللہ چراغ شام کو خوف‌ سحر ہے کیا کہئے سنور تو جائیں زمانے کے پیچ و خم لیکن پھری پھری سی تمہاری نظر ہے کیا کہئے دیا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شے پہ ہے پرتو فگن بہار کا رنگ

    ہر ایک شے پہ ہے پرتو فگن بہار کا رنگ گلوں کا حسن جدا ہے الگ ہے خار کا رنگ لہو میں جیسے مچلتے ہوں برق پارے سے یہ انتظار کا عالم یہ انتظار کا رنگ کچھ آج دل کی خرابی گزر گئی حد سے اڑا اڑا سا ہے ہر ایک غم گسار کا رنگ کبھی تو سن مری بیتابئ فراق کا حال کبھی تو دیکھ مری چشم اشکبار کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2