بزم ہستی کو بصد حسرت تعمیر نہ دیکھ
بزم ہستی کو بصد حسرت تعمیر نہ دیکھ شمع سے ربط بڑھا شمع کی تنویر نہ دیکھ سوز فطرت کہیں کاغذ پہ اتر سکتا ہے میرا دل دیکھنے والے مری تصویر نہ دیکھ تیری شرمندہ نگاہی کی قسم ہے تجھ کو کس کے سینے میں اترتی ہے یہ شمشیر نہ دیکھ توڑ سکتا ہے طلسم سحر و شام جنوں طوق گردن پہ نہ جا پاؤں کی ...