عقل سے کام کر

عقل سے کام کر
دہر میں نام کر


میں نے دیکھا اسے
اپنا دل تھام کر


قوم کا ہو بھلا
ایسا اقدام کر


اپنا ہر رنج و غم
تو مرے نام کر


زندگی ہے یہی
صبح سے شام کر


مول اپنا بڑھا
مجھ کو بے دام کر


دیر حافظؔ نہ ہو
جلد ہر کام کر