عجیب شخص ہوں فرط وبال ہوتے ہوئے

عجیب شخص ہوں فرط وبال ہوتے ہوئے
فراق مانگ رہا ہوں وصال ہوتے ہوئے


نڈھال اپنے تماشائیوں کے جھرمٹ میں
میں خود کو دیکھ رہا ہوں خیال ہوتے ہوئے


بس ایک ورزش تحریر لوح ہستی پر
بس اک سوال کی دھن خود سوال ہوتے ہوئے


کچھ اس کمال سے روندا گیا ہوں مستی میں
بہت سکون ہے اب پائمال ہوتے ہوئے


شرار سنگ کو کیا اب بھی استعارہ کہوں
ان آنسوؤں کی یہ زندہ مثال ہوتے ہوئے


گزر گیا ہوں مثال زمانہ خود پر سے
میں لمحہ لمحہ علی الاتصال ہوتے ہوئے


میں اپنے عکس کو عاصمؔ خدا سمجھ بیٹھا
خطا ہوئی تھی یہ محو جمال ہوتے ہوئے