ایسا لگتا ہے سمجھ دار ہے دنیا ساری

ایسا لگتا ہے سمجھ دار ہے دنیا ساری
میں ہوں اس پار تو اس پار ہے دنیا ساری


اس نئی دوڑ میں آگے ہے نہ پیچھے کوئی
دام عجلت میں گرفتار ہے دنیا ساری


دوستی اور دکھاوے کی محبت کرنا
سب کا شیوہ ہے اداکار ہے دنیا ساری


قافلے دل کے سر عام ہیں لوٹے جس نے
اسی رہزن کی طلب گار ہے دنیا ساری


آپ انداز کچھ اپنا تو بدل لیتے فروغؔ
چلئے مانا کہ خطا‌ وار ہے دنیا ساری