کسی کی یاد آفت ڈھا رہی ہے

کسی کی یاد آفت ڈھا رہی ہے
طبیعت خود بخود گھبرا رہی ہے


چلا ہوں اس نظر کی جستجو میں
جہاں دل ہے وہ منزل آ رہی ہے


محبت کو نہیں سمجھی ہے اب تک
مگر دنیا ہمیں سمجھا رہی ہے


یہی ہے کیا محبت کا زمانہ
زمانے پر اداسی چھا رہی ہے


انہیں جی بھر کے اب دیکھیں گے شاہدؔ
یہ سنتے ہیں قیامت آ رہی ہے