اے دل ناداں یہ جذب عشق ہے (ردیف .. ا)
اے دل ناداں یہ جذب عشق ہے
دیکھ بیتابانہ وہ کون آ گیا
لوٹتے ہم کیا جوانی کی بہار
غنچۂ دل کھلتے ہی مرجھا گیا
عقل و ہوش و صبر و آرام و قرار
ایک جانے سے ترے کیا کیا گیا
زندگی گزرے گی کس امید پر
انتظار وعدۂ فردا گیا
دل کو میں بہلا رہا ہوں اس طرح
آ رہا ہے آئے گا وہ آ گیا
عشق میں آیا ہے اک ایسا مقام
یاد جب میں نے کیا وہ آ گیا
ہائے وہ ان کی نگاہ شرم سار
اس ندامت پر میں خود شرما گیا
اک عجب شے ہے شراب بے خودی
کھو گیا جب میں تو سب کچھ پا گیا
تو نے صائبؔ کو گنوایا بے سبب
یہ زیاں تیرا ہے اس کا کیا گیا