اگرچہ جاننے والوں کے ساتھ چلتے ہیں
اگرچہ جاننے والوں کے ساتھ چلتے ہیں
مگر ہم اپنے سوالوں کے ساتھ چلتے ہیں
طلب تو دیکھ ہماری ترے نگر کی طرف
ہم اپنے پاؤں کے چھالوں کے ساتھ چلتے ہیں
سب اپنے اپنے تضادوں کے دم سے ہیں زندہ
سب اپنے اپنے حوالوں کے ساتھ چلتے ہیں
بدن سنبھال کے چلنا شکاریوں کے ہجوم
سڑک پہ ریشمی جالوں کے ساتھ چلتے ہیں
سفر کے واسطے وہ راستہ چنا جس پر
عذاب قافلے والوں کے ساتھ چلتے ہیں
میں ٹوٹتا ہوا تارا ہوں کتنے اندیشے
مرے نحیف اجالوں کے ساتھ چلتے ہیں