کیا بچے کی زندگی میں موبائل ہی رہ گیا ہے؟

Advantages and disadvantages of mobile phones in 2022.

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور میں موبائل اور انٹر نیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔کیوں کہ موبائل ضرورت بھی ہے، اہم بھی اور زحمت بھی۔

پہلے جب موبائل آیا تھا تو ضرورت تھا ، پھر آہستہ آہستہ اہمیت بڑھی، جیسے جیسے اہمیت بڑھتی گئی ویسے ویسے لوگوں کی ترجیحات بھی بدلتی گئیں۔ پہلے پہل بچوں کی رسائی کمپیوٹر اور ٹیلی وژن تک تھی پھر آہستہ آہستہ ان کی جگہ موبائل نے لے لی۔ جو چیز  آسانی کے ساتھ استعمال کرنا ممکن ہو جائے تو اس کی قدر کم ہو جاتی ہے چاہے وہ انسان ہو یا کوئی چیز۔

اور جس چیز کی نا قدری شروع ہو جائے ان کی قیمت کم ہونا شروع ہو جاتی ہے اور جس کی قیمت کم ہو اس تک سب کی رسائی آسانی سے ممکن ہو جاتی ہے۔وہی حساب موبائل فون کا ہے آج کل معاشرے میں بنیادی ضروریات سے زیادہ آسان رسائی موبائل فون تک ہے۔

پچھلے چند  برسوں میں کورونا کی وبائی صورتِ حال میں موبائل فون کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ آج دنیا کا ہر کام موبائل کے ذریعے ہو رہا۔  لیکن صرف  بچوں کی زندگی میں موبائل ہی نہیں رہ گیا ہے۔

موبائل کے علاوہ اور بھی بہت کچھ ہے اور وہ بہت کچھ جو بھی ہے اس کا انحصار والدین پر ہے۔لیکن جب ہم خود بچوں کو موبائل دیتے ہیں تو پھر اس میں بچوں کا کیا قصور ہے؟

ادھر ایک بچہ پیدا ہوتا ہے تو أدھر ہی اسے تصویریں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے میں لگا دیا جاتا ہے بچہ ہنستا ہے تو ویڈیو بنتی ہے۔ بچہ روتا ہے تو ویڈیو بھری جاتی ہے۔

بچہ کھانا نہیں کھاتا تو والدین کارٹون چلا کر  موبائل سامنے رکھ لیتے ہیں گتا کہ بچہ کھانا کھا لے۔ لیکن اس طرح بچوں کے دماغ اور جسم میں توازن نہیں رہتا۔

اگر بچہ پڑھائی نہیں کرتا تو موبائل پر گیم کھیلنے کا لالچ دیا جاتا ہے۔ مطلب اس طرح بچوں کو ہر کام موبائل کے ساتھ مشروط کیا جاتا ہے۔جب وہ عادی ہو جاتا ہے تو پھر والدین شکایتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

دوسری طرف تعلیمی نصاب میں موبائل فون کے فوائد و نقصانات پڑھائے جاتے ہیں اور صرف پڑھائے ہی جاتے ہیں نہ کہ ان کا صحیح استعمال اور کس حد تک استعمال فائدہ مند اورکیسے کب نقصان دہ ہوتا ہے بتایا جاتا ہے۔ جب کہ  بچے والدین سے زیادہ اساتذہ کی باتوں کو ترجیح دیتے ہیں، مگر وہ اس کی اضاحت نہیں کرتے۔

ہر  جگہ موبائل کے نئے فیچرز،تیز ترین انٹرنیٹ،سم پیکیجیز،انٹر ٹینمنٹ کے بارے میں اشتہار لگائے جاتے ہیں۔ لہذا اس کے نقصانات سے بچے بےخبر اور پھر بےپروا ہو جاتے ہیں۔

لیکن ڈیجیٹل گیمز بھی اسی پر  کھیلی جاتی ہیں جو کہ  جسمانی صحت کے لیے ٹھیک نہیں لیکن ذہن کے لیے فائدہ مند ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ صرف بچوں کی زندگی میں ہی نہیں بلکہ والدین کی زندگی میں بھی موبائل ہی رہ گیا ہے۔

آج کل کے والدین خود موبائل کی زندگی میں اتنا مصروف ہیں کہ ان کے پاس بچوں کو دینے کے لیے وقت تو نہیں صرف موبائل ہے۔

جو کہ خود تو موبائل کی عادت پر عمل کرنا تو نہیں چھوڑ سکتے اور بچوں کو بھی اس کی عادت میں مبتلا کرتے، اور جب عادت پختہ ہو جاتی ہے تو پھر والدین اپنا نظریہ بدل لیتے ہیں۔جب تک بچوں کی نظر  خراب ہو چکی ہوتی ہے۔ ان کا زندگی کے بارے میں نظریہ بدل چکا ہوتا۔

آج کی جنریشن کی سوچ اور حقیقت بہت مختلف ہے۔ والدین کو ان کی توجہ موبائل سے ہٹانے کے لیے کرئیٹو ہونا پڑے گا۔ نئی سے نئی چیزیں  لانی پڑیں گی۔  فزیکل کھیل کھیلنے ہوں گے۔

موبائل فون  کو ہم اپنی اور بچوں کی زندگی سے قطعی نہیں نکال سکتے نہ ہی بچوں کی زندگی سے ختم کر سکتے ہیں لیکن  اس کے استعمال پر احتیاط کے ساتھ ساتھ بچوں کی توجہ مبذول کرنے کے لیے محنت کی ضرورت ہے۔ یونہی تو نہیں کہا جاتا کہ بچوں کی تربیت آسان نہیں ہے۔

متعلقہ عنوانات