اچھا مجھے کرتا ہے میں اچھا نہیں ہوتا
اچھا مجھے کرتا ہے میں اچھا نہیں ہوتا
پھر ایسا مسیحا تو مسیحا نہیں ہوتا
قسمت کا دھنی تھا میں تبھی جیت لی بازی
ایسا نہیں ہوتا جو میں ایسا نہیں ہوتا
وہ چاک گریباں مرا لوگوں کو دکھاتے
سیتا ہے مگر سوئی میں دھاگہ نہیں ہوتا
چہرے پہ ہر اک دن کے لکھی جاتی ہے تقدیر
سورج کا نکلنا ہی سویرا نہیں ہوتا
لوگوں نے شہابؔ ایسے دئے مجھ میں جلائے
اب مجھ کو نظر کا کوئی دھوکا نہیں ہوتا