اچھا مرا خیال ہے تم کیوں چلے گئے
اچھا مرا خیال ہے تم کیوں چلے گئے
اب تک مجھے ملال ہے تم کیوں چلے گئے
شکوہ نہ تھا نہ کوئی شکایت تھی مجھ سے جب
پھر تم سے یہ سوال ہے تم کیوں چلے گئے
مجھ کو تو ڈس رہی ہیں یہ آیات وصل بھی
اور ہجر بھی محال ہے تم کیوں چلے گئے
سوچا نہ تم نے میرا کہ کیسے تمہارے بن
مشکل یہ سب وبال ہے تم کیوں چلے گئے
تم تو چلے گئے ہو مگر جانتے ہو تم
دکھ سے یہ دل نڈھال ہے تم کیوں چلے گئے
تم تو نہیں ہو میں ہوں فغاں ہے سکوت ہے
اور وحشتوں کا جال ہے تم کیوں چلے گئے
اٹھتا ہے میرے دل میں مسلسل جو کچھ نہیں
حمزہؔ وہ بس سوال ہے تم کیوں چلے گئے