ابر رحمت گھروں پہ رہتے تھے

ابر رحمت گھروں پہ رہتے تھے
جب دوپٹے سروں پہ رہتے تھے


وہ بھی پردہ دروں میں شامل ہیں
پردے جن کے دروں پہ رہتے تھے


آج کے تاجور ہیں جو کل تک
وقت کی ٹھوکروں پہ رہتے تھے


ان کی کرچوں سے پاؤں زخمی ہیں
ہونٹ جو ساغروں پہ رہتے تھے


رقص کرتے تھے ہم بھی لیکن ہاں
مرکزوں محوروں پہ رہتے تھے


ہم کو رہنا پڑا وہاں پروینؔ
دل جہاں خنجروں پہ رہتے تھے