آرزو محو خواب ہے شاید
آرزو محو خواب ہے شاید
جستجو کا جواب ہے شاید
زخم دل کی بہار کیا کہئے
مسکراتا گلاب ہے شاید
اک نئی تشنگی بہ ہر لمحہ
ساری دنیا سراب ہے شاید
عہد ماضی پہ جب نظر ڈالی
اک ادھوری کتاب ہے شاید
کوئی جیتا ہے کوئی مرتا ہے
زندگانی حباب ہے شاید
روشنیؔ اس غزل کی سرمستی
اس غزل کی شراب ہے شاید